کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 866
باب الھاء الہادي إلی معرفۃ المقاطع والمبادي: یہ شیخ ابو العلاء الحسن بن احمد بن الحسن بن العطار الہمدانی رحمہ اللہ (المتوفی: ۵۶۹؁ھ) کی تالیف ہے۔یہ وقوفِ قرآن سے متعلق ہے۔ ہدایۃ الرفاق في القراء ۃ: یہ احمد بن محمد ابو المکارم المقری الواسطی رحمہ اللہ کی تالیف ہے۔ ہدایۃ الراوي إلی الفاروق المداوي للعجز عن تفسیر البیضاوي: یہ صادق الکیلانی رحمہ اللہ کی تالیف ہے۔ الہدایۃ في القراء ۃ: یہ ابو العباس احمد بن عمار المہدوی رحمہ اللہ (المتوفی: ۴۳۰؁ھ) کی تالیف ہے۔ ہدایۃ المرقات وغایۃ الحفاظ والطلاب: یہ شیخ الامام علاء الدین علی السخاوی رحمہ اللہ (المتوفی: ۶۴۳؁ھ) کی قراء ت پر مختصر منظوم تالیف ہے،اس کا آغاز یوں ہوتا ہے:’’الحمد للّٰہ الأحد الصمد،منزل الذکر علی محمد…الخ‘‘ ہدایۃ الأحباب في تفسیر أعظم آیات الکتاب: یہ عبداللہ الدنوشری رحمہ اللہ کی تالیف ہے۔یہ آیۃ الکرسی کی تفسیر ہے،اس کی ابتدا یوں ہوتی ہے:’’الحمد للّٰہ الذي شرف الوجود بمن أنزل علیہ أشرف الخطاب…الخ‘ ہلالین في شرح تفسیر الجلالین: یہ صرف قرآن کریم کے آخری پارے پر ابو البرکات رکن الدین معروف مولوی تراب علی لکھنوی مرحوم رحمہ اللہ (المتوفی: ۱۲۸۰؁ھ) کی تالیف ہے۔یہ کانپور کے مطبع نظامی سے طبع ہو چکی ہے۔راقم الحروف نے مولف مغفور کو فرخ آباد میں دیکھا اور ان کے ہاتھ کا لکھا ہوا تفسیر مذکور کا مسودہ دیکھا۔بعض افراد سے معلوم ہوا کہ مکمل سورۃ البقرۃ پر اور سورت ق سے لے کر آخر قرآن تک مذکورہ شرح لکھی گئی۔حقیقت یہ ہے کہ’’جمل‘‘ کے بعد جلالین پر کوئی تحریر یا شرح یا حاشیہ لکھنا ایک فضول کام ہے۔