کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 862
باب الواو الواضح الوجیز في تفسیر القرآن العزیز: یہ شیخ الامام ابو الحسن محمد بن عبدالرحمن البکری الصدیقی الشافعی رحمہ اللہ (المتوفی: ۹۰۵؁ھ) کی تالیف ہے،جس کا آغاز ان الفاظ کے ساتھ ہوتا ہے:’’الحمد للّٰہ الذي أنزل کتابہ…الخ‘‘ مولف جب اس کتاب کی تالیف سے فارغ ہوئے تو ان کی عمر اٹھائیس (۲۸) سال تھی،جیسا کہ ان کے والد کا بیان اس کتاب کے آخر میں نقل کیا گیا ہے۔ الواضحۃ في إعراب الفاتحۃ: یہ تقریباً بیس (۲۰) کاپیوں اور رجسٹروں پر مشتمل موفق الدین عبد اللطیف البغدادی رحمہ اللہ (المتوفی: ۶۲۹؁ھ) کی تالیف ہے۔ الواضحۃ في تجوید الفاتحۃ: یہ بیس (۲۰) اشعار پر مشتمل قصیدہ دالیہ ہے،جس کا آغاز یوں ہوتا ہے:’’بحمدک ربي أول النظم أبتدي…الخ‘‘ یہ شیخ برہان الدین ابراہیم بن عمر الجعبری رحمہ اللہ (المتوفی: ۷۳۲؁ھ) کی تالیف ہے۔فضل بن سلمہ رحمہ اللہ نے اس کا اختصار کیا ہے۔ الواضحۃ في إعراب القرآن: یہ عبدالملک بن حبیب المالکی القرطبی رحمہ اللہ (المتوفی: ۲۳۹؁ھ) کی تالیف ہے۔ وبل الغمامۃ في تفسیر ﴿وَ جَاعِلُ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْکَ فَوْقَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْٓا اِلٰی یَوْمِ الْقِیٰمَۃِ﴾: یہ القاضی العلامہ محمد بن علی بن محمد الشوکانی الیمنی رحمہ اللہ کی تالیف ہے،جس کا آغاز یوں ہوتا ہے:’’الحمد للّٰہ وحدہ…الخ‘‘ راقم الحروف کے پاس یہ رسالہ بہت خوب صورت خط میں لکھا ہوا موجود ہے۔ علم الوجوہ والنظائر: یہ علمِ تفسیر کی ایک فرع ہے،اس کا معنی یہ ہے کہ ایک کلمہ قرآن مجید کی چند جگہوں میں ایک لفظ اور ایک حرکت پر آتا ہے اور ہر جگہ اس کا ایک معنی مراد ہوتا ہے۔پس ہر کلمے کا لفظ جو ایک جگہ آیا ہو