کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 861
’’النزہۃ‘‘ میں اس کو دلائل سے ثابت کیا ہے۔چونکہ یہ کتاب حرزالامانی کا تکملہ تھا تو میں نے اس کو اسی کے وزن و قافیہ پر نظم کیا۔پھر مولف نے اس کی شرح لکھی اور اس کا نام’’خلاصۃ الأبحاث في شرح نہج القراء ات الثلاث‘‘ رکھا۔جس کی ابتدا یوں ہوتی ہے:’’الحمد للّٰہ الذي أنزل علیٰ عبدہ الکتاب…الخ‘‘ نہلۃ الوارد الظمآن في تفسیر غرائب القرآن۔ نیل المرام من تفسیر آیات الأحکام: یہ اس کمزور بندے ابو الطیب محمد صدیق بن حسن علی بن لطف اللہ الحسینی البخاری القنوجی نزیل بھوپال رحمہ اللہ کی تالیف ہے۔اس میں دو سو چھتیس (۲۳۶) احکام کی آیات ہیں،جن کا یاد کر لینا مجتہد کے لیے کافی ہوتا ہے اور یہ جو کہا جاتا ہے کہ اس کے لیے پانچ سو آیات ہیں،یہ بات درست نہیں ہے۔اگرچہ اہلِ علم کی ایک جماعت اس راہ پر چلی اور اس کی تفسیر کے کام پر لگی۔اگر ہر مفید جملے کو ایک آیت شمار کیا جائے تو یہ پانچ سو سے کہیں زیادہ ہو جاتی ہیں۔اس کی ابتدا یوں ہوتی ہے: ’’الحمد للّٰہ رب العالمین وصلی اللّٰہ علیٰ محمد الأمین…الخ‘‘