کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 859
ہے،جس جیسی پہلے کسی نے نہیں لکھی۔مولف نے اس میں قرآن مجید کے وہ اسرار جمع کیے ہیں،جن سے عقلیں دھنگ رہ جاتی ہیں۔مولف نے اس کے آخر پر ذکر کیا ہے کہ وہ سات شعبان ۸۷۵؁ھ کو اس کی تالیف سے فارغ ہوا اور اس نے یہ کام شعبان ۸۶۱؁ھ میں شروع کیا تھا۔تو اس طرح اس کتاب کی تالیف میں چودہ (۱۴) سال صرف ہوئے۔مولف نے کہا ہے کہ جب میں اس کام میں مشغول ہو گیا اور میرے سامنے اس کے معانی جڑتے اور قائم ہوتے رہے تو میں نے تقریباً اس کو نصف تک پہنچا دیا۔ادھر سے بلغا نے حسنِ ترتیب،وسعتِ معانی اور مضبوط احکام جیسے اس کے اوصاف میں مبالغہ کر دیا۔ادھر بے فیض اور مکار قسم کے لوگوں میں حسد کی بیماری نے سرایت کرنا شروع کر دیا تو انھوں نے شرور،بے بنیاد باتوں اور انواع و اقسام کے جھوٹوں کے تیر چھوڑے،جن کی وجہ سے کئی حوادث رونما ہوئے اور اس عام کرب و تکلیف کے باعث یہ کام کئی سالوں تک لمبا ہو گیا اور لٹک گیا۔اس کی وجہ سے میں نے اپنی کتاب’’مصاعد النظر في الإشراف علیٰ مقاصد السور‘‘ لکھی۔اسی سلسلے میں میں نے’’الأقوال القویمۃ في حکم النقل من الکتب القدیمۃ‘‘ لکھی۔اللہ تعالیٰ نے مجھے ثابت قدم کر دیا اور مجھے صبر و تحمل عطا کیا،حتیٰ کہ یہ کتاب مکمل ہو گئی۔میں نے کتابِ مذکور کی مدح کرتے ہوئے اپنے اور ان کے حالات کو بیان کرتے ہوئے ایک نظم لکھی۔اس کتاب کا بڑامقصد جملوں کو ایک دوسرے کے ساتھ ملانا اور جوڑنا ہے۔ نظم القراء ات الثلاث الزائدۃ علی السبعۃ: یہ شیخ شہاب الدین احمد بن حسین الرملی المقدسی رحمہ اللہ (المتوفی: ۸۴۴؁ھ) کی تالیف ہے۔ان کی ایک تالیف’’نظم القراء ات الزائدۃ علی العشرۃ‘‘ بھی ہے۔ ’’نغبۃ البیان في تفسیر القرآن: یہ شیخ شہاب الدین عمر بن محمد السہروردی رحمہ اللہ (المتوفی: ۶۳۲؁ھ) کی تالیف ہے۔ النقایۃ: یہ ایک مختصر تالیف ہے،جس میں چودہ (۱۴) علوم ذکر کرنے کے ساتھ ساتھ کچھ اضافی مسائل بھی ذکر کیے گئے ہیں۔یہ امام سیوطی رحمہ اللہ کی تالیف ہے۔شیخ عبدالعزیز