کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 857
شیخ ناصر الدین بن عبداللہ رحمہ اللہ (المتوفی: ۸۸۴ھ) کی تالیف ہے،اس کی ابتدا یوں ہوتی ہے:’’الحمد للّٰہ منزل القرآن لخیر أمۃ أخرجت للناس…الخ‘‘ مولف نے کہا ہے کہ جب مالک کریم نے میرے لیے اپنی کتاب’’فتح الرحمٰن‘‘ کو مکمل کرنے کی توفیق بخشی تو بعض بھائیوں نے میری طرف قصد کیا کہ میں اس سے اپنی مسجع تفسیر کو خلاصہ کر کے علاحدہ لکھوں،کیونکہ میں نے اس میں نحویوں،علماے قراء ات اور مفسرین کے اقوال جمع کر دیے تھے اور اس کے علاوہ بھی جو اعراب،تفسیر،اعتراضات اور تحریر میرے سامنے آئی،میں نے تکرار کے ساتھ کئی مرتبہ آیات کو درج کر دیا تھا۔میں نے اس کو سجعاتِ نثر کے ساتھ ختم کیا،جو’’نثر الجمان‘‘ سے بہتر تھی اور میں نے پھر اس کی خوب تنقیح و تہذیب کی۔
نجم القرآن في تأویل القرآن: یہ شیخ ابو المکارم علاء الدولہ احمد بن محمد السمنانی رحمہ اللہ (المتوفی: ۷۲۶ھ) کی تالیف ہے۔
النجوم الزاہرۃ في السبعۃ المتواترۃ: یہ ابو عبداللہ محمد بن سلیمان المقدسی الحکری الشافعی رحمہ اللہ (المتوفی: ۸۷۱ھ) کی تالیف ہے۔
نزہۃ البررۃ في قراء ۃ الأئمۃ العشرۃ: یہ شیخ برہان الدین ابراہیم بن عمر الجعبری رحمہ اللہ (المتوفی: ۷۳۲ھ) کی منظوم تالیف ہے۔
نزہۃ القلوب۔
نزیل التنزیل في التفسیر: یہ محمد بن بدر الدین المنشی الاقحصاری الحنفی رحمہ اللہ (المتوفی: ۱۰۰۱ھ) کی تالیف ہے۔یہ تفسیر جلالین کی طرح مختصر تفسیر ہے۔مولف نے سلطان مراد سلیم خاں کے لیے اقحصار شہر کے اندر ماہِ رمضان ۹۸۱ھ کے آغاز میں اس کو شروع کیا۔اس کی برکتوں سے اس کو ۹۸۸ھ ربیعین کے آخر پر حرم نبوی کی سرداری و حاکمیت کا شرف حاصل ہوا۔اس کی ابتدا یوں ہوتی ہے:’’الحمد للّٰہ الذي أنزل علیٰ عبدہ الکتاب۔۔۔الخ‘‘ مولف نے اس میں ذکر کیا ہے کہ اس نے صرف حفص عن عاصم کی قراء ت پر اکتفا کیا ہے۔