کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 851
بے خبر ہے،وہ علومِ کلام اور فنون رسمیہ میں اہلِ زمان کا امام ہے۔کتاب و سنت کے علوم کی معرفت رکھنے والوں میں سے کسی نے کہا ہے کہ تفسیر کبیر میں تفسیر کے علاوہ ہر چیز موجود ہے۔ مفتاح في القراء ات العشرۃ: یہ ابو منصور محمد بن عبدالملک بن خیرون البغدادی المصری رحمہ اللہ (المتوفی: ۵۳۹؁ھ) کی تالیف ہے۔ مفتاح النجاۃ في خواص السور والآیات: یہ مولانا محمد بن عثمان اللامعی رحمہ اللہ (المتوفی: ۹۴۰؁ھ) کی ترکی زبان میں تالیف ہے،جس کا آغاز یوں ہوتا ہے:’’الحمد للّٰہ مبدع الموجودات…الخ‘‘ مفحمات الأقران في مبہمات القرآن: یہ سیوطی رحمہ اللہ (المتوفی: ۹۱۱؁ھ) کی مختصر تالیف ہے،اس کی ابتدا یوں ہوتی ہے:’’أما بعد حمدا للّٰہ علی ما منح من الإلہام…الخ‘‘ مولف نے کہا ہے کہ اس میں تعریف،اعلام اور تبیان ہے۔مولف نے اس میں یہ بھی ذکر کیا ہے کہ سہیلی رحمہ اللہ نے’’التعریف‘‘ لکھی تو اس کے شاگردوں میں سے ایک شاگرد ابن عسکر رحمہ اللہ نے اس کا ضمیمہ لکھا اور اس کا نام:’’التکمیل والإتمام‘‘ رکھا۔قاضی بدر الدین بن جماعہ رحمہ اللہ نے اس کو اپنی کتاب’’التبیان‘‘ میں جمع کر دیا۔راقم الحروف نے کتاب’’مفحمات‘‘ دیکھی ہے اور اس سے خاصے فوائد سمیٹے ہیں۔ مفردات ألفاظ القرآن: یہ ابو القاسم حسین بن محمد بن المفضل المعروف بہ الراغب الاصفہانی رحمہ اللہ کی تالیف ہے۔مولف نے اس میں ذکر کیا ہے کہ علومِ قرآن میں سے سب سے پہلے جس میں مشغول ہونے کی ضرورت ہے،وہ’’علومِ لفظیہ‘‘ اور الفاظ مفردہ کی تحقیق ہے۔یہ علم علومِ شرع میں سے ہر علم میں نفع مند ہے۔مولف نے اسے حروف تہجی کی ترتیب پر اس کے حروف اصلیہ کے اوائل کا اعتبار کرتے ہوئے املا کروایا۔نیز انھوں نے ان مناسبات کی طرف بھی اشارہ کیا،جو الفاظ مستعارات و مشتقات کے درمیان ہیں۔امام محی الدین محمد بن علی المعروف بہ الوزان الحنفی رحمہ اللہ نے بھی اس پر ایک تالیف چھوڑی ہے۔ علم مفردات القرآن: مفردات القراء: یہ شیخ ابو شامہ عبدالرحمن بن اسماعیل الدمشقی رحمہ اللہ (المتوفی: ۶۶۵؁ھ)