کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 850
’’زاد المسیر‘‘ دوسری کتابوں سے کفایت کرتی ہے۔جس شخص کی ہمت مزید شرح کی طرف مائل ہو تو وہ میری کتاب’’المغني‘‘ پڑھ لے۔انتھیٰ۔ مفاتیح الأغاني في القراء ات والمعاني: یہ ابو العلاء محمد بن ابی المحاسن بن ابی الفتح الکرمانی رحمہ اللہ کی تالیف ہے۔یہ سورتوں کی ترتیب پر مرتب کی گئی ہے۔مولف جمادی الاولیٰ ۵۶۳؁ھ میں اس کی تالیف سے فارغ ہوئے۔ مفاتیح الغیب في التفسیر: یہ سیوطی رحمہ اللہ کی تالیف ہے،جو انھوں نے سورت’’سبح‘‘ سے لے کر آخر قرآن تک لکھی۔ مفاتیح الغیب: یہ’’التفسیر الکبیر‘‘ کے نام سے معروف ہے اور امام فخر الدین محمد بن عمر الرازی رحمہ اللہ (المتوفی: ۶۰۶؁ھ) کی تالیف ہے،اس کا آغاز یوں ہوتا ہے:’’الحمد للّٰہ الذي وفقنا لأداء أفضل الطاعات…الخ‘‘ مولف نے کہا ہے کہ ایک دفعہ میری زبان سے یہ بات نکلی کہ سورۃ الفاتحہ کے فوائد و نفائس سے دس ہزار مسائل اخذ کیے جا سکتے ہیں۔بعض حاسدوں نے اس بات کو بعید خیال کیا تو میں نے اس کتاب کو لکھنا شروع کر دیا۔میں نے اس سے پہلے ایک مقدمہ لکھا،تاکہ وہ اس بات کی دلیل بن جائے کہ ہم نے جو بات کہی ہے،اس کا حصول ممکن ہے۔ ابن خلکان رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ مولف نے اس میں ہر غریب چیز کو جمع کر دیا ہے۔یہ بہت ضخیم کتاب ہے،لیکن مولف اس کو مکمل نہ کر سکے۔پھر شیخ نجم الدین احمد بن محمد القمولی رحمہ اللہ نے اس کاتکملہ لکھا۔شیخ نجم الدین رحمہ اللہ ۷۲۲؁ھ میں فوت ہو گئے۔ قاضی القضاۃ شہاب الدین بن خلیل الخوبی الدمشقی رحمہ اللہ نے بھی اس کے بعض نقائص کو دور کیا ہے۔وہ ۶۳۹؁ھ میں فوت ہو گئے۔ برہان الدین محمد بن محمد النسفی رحمہ اللہ (المتوفی: ۶۸۷؁ھ) نے اس کا اختصار لکھا اور اس کا نام:’’الواضح‘‘ رکھا۔محمد بن القاضی ایاثلوغ رحمہ اللہ نے بھی اس کی تلخیص کی،اس میں بعض فوائد کا اضافہ کیا اور اپنی طرف سے اس میں کچھ تبدیلیاں کی۔یہ تفسیر دس ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے اور قاہرہ مصر میں طبع ہو چکی ہے۔راقم الحروف نے اس سے کافی استفادہ کیا ہے۔اس تفسیر کا مولف علمِ حدیث سے