کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 844
ہے:’’الحمد للّٰہ العلي العظیم الجواد الکریم…الخ‘‘ یہ کتاب پانچ جلدوں پر مشتمل ہے۔ مجمع الأمثال: مولف نے اس کا یہی نام رکھا ہے۔اس میں چھے ہزار اور کچھ مثالیں بیان کی گئی ہیں،یہ ابو لفضل احمد بن محمد النیشاپوری المعروف بہ المیدانی رحمہ اللہ (المتوفی: ۵۱۸؁ھ) کی تالیف ہے۔مولف نے اس میں کہا ہے کہ قرآن مجید میں مثالیں بہت زیادہ ہیں۔حدیثِ نبوی میں امثلہ پر عسکری رحمہ اللہ نے ایک کتاب تالیف کی ہے۔بیان کیا جاتا ہے کہ جب زمخشری رحمہ اللہ نے اپنی کتاب’’المستقصی في الأمثال‘‘ تالیف کی تو اس کی نظر سے میدانی رحمہ اللہ کی یہ تالیف:’’مجمع الأمثال‘‘ گزری۔وہ اپنی تالیف’’المستقصی‘‘ پر بہت نادم ہوا،کیونکہ اس کی کتاب حسنِ تالیف،بسطِ عبارت اور کثرتِ فوائد میں’’مجمع الأمثال‘‘ سے کہیں کم تر تھی۔’’کشف الظنون‘‘ میں اس کتاب کے تعارف اور بیانِ احوال میں بہت لمبا کلام کیا گیا ہے۔بہ ہرحال اس کتاب میں ہر قسم کی امثال موجود نہیں،مگر اس جگہ صرف امثالِ قرآن کی طرف اشارہ کرنا مقصود ہے۔ مجمع البحار في غرائب التنزیل ولطائف الأخبار: یہ شیخ محمد طاہر الصدیقی الفتنی رحمہ اللہ (المتوفی: ۹۸۶؁ھ) کی تالیف ہے۔’’کشف الظنون‘‘ میں مولف کی وفات ۹۸۱؁ھ میں بیان کی گئی ہے،جب کہ پہلی تاریخِ وفات درست ہے۔مولف نے اس میں کتاب و سنت ہر دو کے غرائب کو حروف تہجی کی ترتیب پر بیان کیا ہے۔مولف نے اس کتاب پر ایک ذیل اور تکملہ لکھا ہے۔مولف نے اس کتاب میں’’نہایۃ ابن أثیر‘‘ کا انداز اختیار کیا ہے۔یہ کتاب دو ضخیم جلدوں میں ہے،جو ہندوستان میں طبع ہو چکی ہے۔مولف کاتعلق’’بوہرہ‘‘ قوم سے ہے،جو گجرات،دکن اور مالوہ میں آباد ہے۔مولف سنی المذہب تھے۔میں نے مولف اور ان کی کتاب کے حالات اپنی کتاب’’إتحاف النبلاء المتقین بإحیاء مآثر الفقہاء المحدثین‘‘ میں پوری تفصیل کے ساتھ بیان کیے ہیں۔کانپور کے مطبع نظامی نے اس کتاب (إتحاف النبلاء) کو زیور طبع سے آراستہ کیا،جو آفاق عالم میں پھیل گئی اور اہلِ علم کے ہاں بہت مقبول ہوئی۔