کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 837
ابو محمد عبداللہ بن علی بغدادی رحمہ اللہ کی اور دس قراء توں پر ابو محمد عبداللہ بن عبدالمومن الوجیہ الواسطی (المتوفی: ۷۴۰؁ھ) کی شاطبیہ کے وزن پر نظم ہے،جس کا نام:’’تحفۃ البررۃ في القراء ات العشرۃ‘‘ ہے۔ کفایۃ القارئ: یہ شیخ برہان الدین ابراہیم بن عمر البقاعی رحمہ اللہ (المتوفی: ۸۸۵؁ھ) کی ابو عمرو کی روایت میں تالیف ہے۔ کفایۃ المبتدي وتذکرۃ المنتھي: اس کا دوسرا نام’’الکفایۃ الکبریٰ في القراء ات العشر‘‘ ہے۔یہ ابو محمد بن الحسین بن بندار القلانسی الواسطی رحمہ اللہ (المتوفی: ۵۲۱؁ھ) کی تالیف ہے۔ الکفایۃ المحررۃ في نظم القراء ات العشرۃ: یہ تقی الدین حسین بن علی الحصنی رحمہ اللہ کی تالیف ہے۔مولف نے اس میں’’الشاطبیۃ‘‘ اور’’الدرۃ‘‘ کو جمع کر دیا ہے۔بعض جگہوں میں شاطبی رحمہ اللہ سے اختلاف کیا ہے۔بعض طلبہ کے التماس پر اس نے نظم کو سہولت کی خاطر نثر میں تبدیل کر دیا اور اس کا نام:’’تحفۃ البررۃ‘‘ رکھا۔ الکفیل بمعاني التنزیل: یہ عماد کندی قاضی اسکندریہ نحوی رحمہ اللہ (المتوفی: ۷۲۰؁ھ) کی تفسیر ہے۔مولف نے اندلس کے اندر غرناطہ کو اپنا وطن بنایا تھا۔یہ تئیس (۲۳) بڑی جلدوں میں ایک ضخیم تفسیر ہے۔تفسیر میں ان کا طریقہ یہ ہے کہ وہ ایک یا زیادہ آیات درج کرتے ہیں،پھر کہتے ہیں :’’قال الزمخشري:‘‘ پھر اس کا کلام نقل کرتے ہیں۔اس کے بعد زمخشری رحمہ اللہ کے کلام پر مناقشہ لکھتے ہیں اور مزید جس توجیہ کی ضرورت ہوتی ہے،وہ نقل کرتے ہیں،پھر اس جگہ کشاف کے علاوہ دیگر تفاسیر میں جو اضافے ہیں،وہ درج کرتے ہیں۔اس تفسیر میں ان کی زیادہ تر نحو پر نظر رہتی ہے،کیونکہ وہ نحو کی معرفت میں بہت زیادہ فائق تھے۔ کنز العرفان في فقہ القرآن: یہ فقہی ترتیب پر ایک جلد میں ایک مقدمے اور چند ابواب پر مشتمل ہے۔مولف نے اس میں قرآن مجید میں وارد ہونے والے احکام فقہیہ کو شیعہ مذہب کے مطابق بیان کیا ہے،جیسا کہ اس کامصنف مسحِ قدمین (پاؤں کے مسح) میں