کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 836
العظیم ومنافعہ: یہ کتاب لوگوں میں متداول ہے۔اس کے مصنف کو لوگ’’حکیم تیمی‘‘ کے نام سے جانتے ہیں۔صاحبِ’’الدر النظیم‘‘ نے کہا ہے کہ مجھے اس کے مولف کے حالات معلوم نہیں ہو سکے۔ الکشف عن وجوہ القراء ات وعللھا: یہ ابو محمد مکی بن ابو طالب القدسی رحمہ اللہ (المتوفی: ۴۳۷؁ھ) کی تالیف ہے۔ کشف غوامض المنقول من مشکل الآیات والآثار وأخبار الرسول: یہ مرصفی رحمہ اللہ کی تالیف ہے۔ الکشف في نکت المعاني والإعراب وعلل القراء ات المرویۃ عن الأئمۃ السبعۃ: یہ ایک جلد میں شیخ نور الدین ابو الحسن علی بن الحسین بن علی الباقولی المعروف بہ الجامع النحوی رحمہ اللہ (المتوفی: ۵۴۳؁ھ) کی تالیف ہے،اس کا آغاز یوں ہوتا ہے:’’الحمد للّٰہ حق حمدہ والصلاۃ علیٰ خیر خلقہ…الخ‘‘ الکشف والبیان في تفسیر القرآن: یہ ابو اسحاق احمد بن محمد بن ابراہیم الثعلبی النیشاپوری رحمہ اللہ (المتوفی: ۴۲۷؁ھ) کی تالیف ہے۔اس کا آغاز یوں ہوتا ہے:’’بحمد اللّٰہ یفتتح الکلام وبتوفیقہ یستنجح المطلب والمرام…الخ‘‘ کفایۃ الألمعي في آیۃ ﴿یٰٓاَرْضُ ابْلَعِی﴾: یہ شیخ الامام شمس الدین محمد بن محمد الجزری رحمہ اللہ کی تالیف ہے۔اس کی ابتدا ان الفاظ سے ہوتی ہے:’’الحمد للّٰہ الذي أنزل علیٰ عبدہ الکتاب…الخ‘‘ مولف نے اس میں ذکر کیا ہے کہ کسی مجلس میں اعجازِ قرآن پر بحث چل پڑی کہ سکاکی رحمہ اللہ نے اس آیت کی تفسیر میں انتہا کو چھوا ہے تو مولف نے بہت سی دیگر وجوہ کا ذکر کیا اور سلطان رضا کیا بن سید علی کیا حسینی علوی رحمہ اللہ کی خدمت میں اس کا ہدیہ بھیجا۔ الکفایۃ في التفسیر: یہ ابو عبداللہ اسماعیل بن احمد الضریر الخیری النیشاپوری رحمہ اللہ (المتوفی: ۴۳۰؁ھ) کی تالیف ہے۔ الکفایۃ في القراء ۃ: یہ امام بغوی رحمہ اللہ کی تالیف ہے اور سات قراء توں پر سبط الخیاط