کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 835
زیب نہیں دیتا ہے۔انتھیٰ کلام حیدر رحمہ اللّٰه۔ماہرینِ فن کے ہاں حیدر کا یہ کلام کس قدر لائق قبول ہے! اس نے جو کچھ کہا ہے،عدل و انصاف کے ساتھ کہا ہے۔ اس طرح کے بعض اوصاف میں قاضی بیضاوی رحمہ اللہ کی تفسیر بھی الکشاف کے ساتھ ملتی جلتی ہے،باوجود اس کے کہ قاضی بیضاوی رحمہ اللہ سنی اور شافعی ہیں،مگر وہ عقلِ فاسد کی رسی میں جکڑے ہوئے اور کاسد رائے کے پھندے میں پھنسے ہوئے ہیں۔سرکش اور دین قیم سے،مضبوط کمان سے نکلنے والے تیر کی طرح نکل جانے والے فلسفیوں کا اتباع کرتے ہوئے وہ آیات کو ان کے ظاہر سے پھیرنے کے شوقین اور سلفِ امت اور اس کے اکابر سے منقول معانیِ ماثورہ کی تاویل کرنے کے رسیا ہیں۔ لہٰذا آپ ان دونوں تفسیروں (الکشاف اور بیضاوی) کے مولفین کے علومِ عقلیہ اور ادبیہ میں کمال اور فنون معانیہ اور بیانیہ میں ان کی دسترس سے دھوکا نہ کھائیے گا۔ اللہ قدیر کے کلام کی تفسیر تو وہ ہے جو نبی بشیر و نذیر صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام و تابعین رضی اللہ عنہم جیسے سلفِ امت اور ائمہ امت سے منقول ہو یا جس پر فصحاے عرب العرباء کی لغت دلالت کرے یا وہ اس صحیح اعرابی وجہ کے ساتھ ثابت ہو،جس پر علما و فضلا نے عمریں خرچ کیں نہ کہ وہ جو محمود مذموم اور بیضاوی مرحوم لائے ہیں۔ کشف الأسرار عن قراء ۃ الأئمۃ الأخیار: یہ ابو العباس احمد بن اسماعیل الکورانی رحمہ اللہ (المتوفی: ۸۹۳؁ھ) کی تالیف ہے۔یہ جزری رحمہ اللہ کی نظم کی شرح ہے۔یہ نظم اشکالات کا مرصع ہے۔یہ کتاب ابن محیص،اعمش اور حسن بصری رحمہ اللہ علیہم کی قراء ت پر مشتمل ہے اور وہ دس قراء توں سے زیادہ ہے۔اس کا آغاز یوں ہوتا ہے:’’الحمد للّٰہ الذي جعل حملۃ کتابہ مع السفرۃ الکرام…الخ‘‘ مذکورہ بالا نظم چون (۵۴) اشعار پر مشتمل ہے۔ کشف الأسرار وعدۃ الأبرار: یہ سعد الدین مسعود بن عمر تفتازانی رحمہ اللہ کی فارسی تفسیر ہے۔ کشف الحقائق في التفسیر: یہ شیخ موفق الدین احمد بن یوسف الکواشی رحمہ اللہ (المتوفی: ۶۸۰؁ھ) کی تالیف ہے۔ کشف السر المصون والعلم المکنون في شرح خواص القرآن