کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 830
معروف بقرہ کمال ہیں،ان کا شمار دولت فاتحیہ کے علما میں ہوتا ہے۔ 7۔ ایک تعلیق شمس الدین احمدبن سلیمان معروف بہ ابن کمال پاشا مفتی رحمہ اللہ (المتوفی: ۹۴۰؁ھ) کی ہے۔یہ اس کی تالیفات میں سے بہترین تالیف ہے،جیسا کہ عرب زادہ نے’’حاشیۃ الشقائق‘‘ میں ذکر کیا ہے۔اس میں انھوں نے سید اور مہدی شیرازی پر بہت سے اعتراضات کیے ہیں۔موصوف ۹۵۶؁ھ میں وفات پا گئے۔ کشاف کا اختصار کرنے والے اور بہت سے لوگ ہیں،جن میں سے ایک شیخ محمد بن علی انصاری رحمہ اللہ ہیں۔انھوں نے اپنے اختصار میں کشاف کے مولف سے اعتزال کا ازالہ کیا ہے۔موصوف نے ۶۶۲؁ھ میں وفات پائی۔ایک شیخ قطب الدین محمد بن مسعود بن محمود بن ابو الفتح سیرافی فالی شقار رحمہ اللہ ہیں۔انھوں نے اپنی تالیف کا نام’’تقریب التفسیر‘‘ رکھا۔انھوں نے شہر شیراز میں اس کو مکمل کیا،اس کا آغاز یوں ہوتا ہے:’’الحمد للّٰہ الذي جعل کتابہ الکریم مفتاحا للسرور…الخ‘‘۔یہ ایک چھوٹی سی کتاب ہے،جو کشاف کی صرف اہم چیزوں پر مشتمل ہے،اس میں کچھ مفید اضافے بھی ہیں۔نیز اس میں تہذیب و تنقیح بھی ہے۔اس پر دو جلدوں میں ایک لطیف اور مفید حاشیہ بھی ہے،محشی نے اس کا نام’’توضیح مشکلات التقریب‘‘ رکھا۔یہ علی بن عمر الارزنجانی رحمہ اللہ کی تالیف ہے،جو انھوں نے دورانِ تدریس لکھی۔اس کا آغاز یوں ہوتا ہے:’’الحمد للّٰہ الذي حارت الأفکار في مبادي أنوار کتابہ۔۔۔الخ‘‘ کشاف کا اختصار لکھنے والوں میں ایک نام عبدالاول حسین مشہور بہ ام ولد رحمہ اللہ (المتوفی: ۹۵۰ھ؁) کا بھی ہے۔کشاف کا سب سے اہم اور مفید اختصار قاضی بیضاوی رحمہ اللہ کی کتاب’’أنوار التنزیل‘‘ ہے۔انھوں نے اپنی اس تالیف میں نہایت شائستہ تلخیص کی،کشاف کے مولف سے اعتزال کاازالہ کیا اور اس کا استدراک کیا اور خوب شہرت پائی،لوگ بھی اس کے گرویدہ ہو گئے۔ کشاف کی احادیث کی تخریج کرنے والوں میں سے ایک امام محدث جمال الدین عبداللہ بن یوسف زیلعی حنفی رحمہ اللہ (المتوفی: ۷۶۲؁ھ) ہیں۔حافظ کبیر ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے اس کی’’الکاف الشاف في تحریر أحادیث الکشاف‘‘ میں تلخیص کی ہے۔یہ ایک جلد میں ہے۔انھوں نے پھر ایک اور جلد میں اس پر استدراک لکھا۔وہ ۸۵۲ھ؁ میں اس دنیا فانی سے کوچ کر گئے۔