کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 829
’’الکشف‘‘ ہے،اس کا آغاز ان الفاظ سے ہوتا ہے:’’الحمد للّٰہ الذي أنار الأعیان بنور الوجود…الخ‘‘
18۔ علامہ عماد الدین یحییٰ بن قاسم علوی معروف بہ فاضل یمنی رحمہ اللہ کا دو جلدوں میں حاشیہ۔محشی نے اس کا نام’’درر الأصداف من حواشي الکشاف‘‘ رکھا ہے۔مولف نے ۷۵۰ھ میں وفات پائی۔
19۔ عماد الدین رحمہ اللہ مذکور کا ایک اور حاشیہ بھی ہے،جس کا نام’’درر الأصداف في حل عقد الکشاف‘‘ ہے۔اس کی ابتدا یوں ہوتی ہے:’’الحمد للّٰہ الذي أنزل قرآنہ العظیم۔۔۔الخ‘‘ محشی نے اس میں ذکر کیا ہے کہ جب وہ حاشیہ طیبی سے آگاہ ہوا اور اس میں انتصاف و انصاف وغیرہ کا ذکر پایا تو اس نے چاہا کہ وہ حاشیہ طیبی اور الانصاف کو جمع کر دے۔پھر اس نے ایسا کر کے اس کا نام’’تحفۃ الأشراف في کشف غوامض الکشاف‘‘ رکھا۔
20۔ حاشیہ شیخ علاء الدین علی بن محمد شاہرودی شہیر بہ مصنفک رحمہ اللہ (المتوفی: ۸۷۱ھ)
کشاف پر لکھنے والے مزید مولفین درج ذیل ہیں :
1۔ قطب الدین محمد بن محمد تحتانی رازی رحمہ اللہ (المتوفی: ۷۶۶ھ)
2۔ خیرالدین خضر بن عمر عطوفی رحمہ اللہ (المتوفی: ۹۴۸ھ)
3۔ یوسف بن حسن تبریزی رحمہ اللہ (المتوفی: ۸۴۰ھ)
4۔ صاحبِ قاموس نے کشاف کے خطبے کی شرح لکھی اور اس کا نام’’قطبۃ الخشاف لحل خطبۃ الکشاف‘‘ رکھا۔اس کے بعد انھوں نے ایک اور شرح لکھی اور اس کا نام’’بغیۃ الرشاف من خطبۃ الکشاف‘‘ رکھا۔انھوں نے اس میں ذکر کیا ہے کہ پہلے ان کا یہ کام تلف ہو گیا تو انھوں نے ۷۶۸ھ میں دوبارہ اس پر کام کیا۔
5۔ ابو سعود کی’’معاقد الطراز في أول تفسیر سورۃ الفتح من الکشاف‘‘۔موصوف نے ۹۸۲ھ میں وفات پائی۔
6۔ اس کے اوائل پر صنع اللہ بن جعفری مفتی رحمہ اللہ (المتوفی: ۱۰۱۱ھ) کا بھی ایک حاشیہ ہے۔
کشاف کے بعض مواضع پر تعلیقات لکھنے والوں میں سے ایک کمال الدین اسماعیل قرمانی رحمہ اللہ
[1] کشف الظنون (۲/ ۱۴۸۰)