کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 828
انھوں نے سلطان بایزید کی خدمت میں اس کو بہ طور ہدیہ بھیجا۔
8۔ حاشیہ عبدالکریم بن عبدالجبار رحمہ اللہ۔یہ زہراوین کے آخر تک ہے۔اس میں مولف نے جمال الدین اقسرائی رحمہ اللہ کے قطب رازی رحمہ اللہ پر کیے گئے اعتراضات کے جواب دیے ہیں،اس کی ابتدا یوں ہوتی ہے:’’الحمد للّٰہ المنعم المبدع المنان…الخ‘‘ وہ جمادی الآخرۃ ۸۲۵ھ کو اس کی تالیف سے فارغ ہوئے۔
9۔ حاشیہ سید علاء الدین علی طوسی رحمہ اللہ (المتوفی بہ سمر قند ۸۱۶ھ)
10۔ حاشیہ احمد بن سلیمان بن کمال پاشا رحمہ اللہ (المتوفی: ۹۴۰ھ) یہ حاشیۂ سید پر حاشیہ ہے۔
11۔ حاشیہ برہان الدین حیدر بن ہروی رحمہ اللہ اس میں محشی نے سید کے اعتراضات کے جوابات لکھے ہیں۔محشی نے ۸۳۰ھ میں وفات پائی۔
12۔ سعد کے حاشیے پر ایک حاشیہ علی بن محمد معروف بہ قوشجی رحمہ اللہ کا بھی ہے۔
13۔ شیخ الاسلام یحییٰ ہروی رحمہ اللہ معروف بہ حفید کا بھی ایک حاشیہ ہے۔اس حاشیے میں بھی محشی نے اپنے دادا سعد پر سید کے اعتراضات کے جوابات دیے ہیں۔
14۔ سید کے حاشیے پر حسن چلپی بن محمد شاہ فناری رحمہ اللہ (المتوفی: ۸۸۵ھ) کا بھی ایک حاشیہ ہے۔
15۔ کشاف پر ایک حاشیہ شیخ سراج الدین عمر بن رسلان بلقینی رحمہ اللہ کا ہے۔اس حاشیے کا اسلوب مذکورہ بالا تمام حواشی سے جداگانہ ہے۔انھوں نے اپنے اس حاشیے میں ان کے کلام کا کم ہی ذکر کیا ہے۔یہ تین جلدوں میں ہے۔محشی نے اس کا نام’’الکشاف علی الکشاف‘‘ رکھا ہے۔وہ ۸۰۵ھ میں فوت ہو گئے۔
16۔ حاشیہ شیخ ولی الدین ابو زرعہ احمد بن الحافظ الکبیر عبدالرحیم عراقی رحمہ اللہ۔یہ حاشیہ دو جلدوں میں ہے۔محشی نے اس میں ابن منیر،معلم عراقی،ابو حیان،سمین حلبی رحمہ اللہ علیہم کے جوابات اور سفاقسی رحمہ اللہ کے کلام کا تخریجِ احادیث کے اضافے کے ساتھ ذکر کیا ہے۔[1] انتھیٰ کلامہ السیوطي مع حذف و الحاق۔ابو زرعہ مذکور نے ۸۶۲ھ میں وفات پائی۔
17۔ حاشیہ عمر بن عبدالرحمن فارسی قزوینی رحمہ اللہ (المتوفی: ۷۴۵ھ)۔یہ ایک جلد میں ہے اور اس کا نام