کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 825
کرتے ہوئے مذکورہ بالا دونوں کتابوں (انتصاف و انصاف) کی تلخیص کی۔موصوف ۷۶۲؁ھ میں فوت ہوئے۔مولف اپنی تفسیر سے متعلق رقم طراز ہیں کہ میں نے اس میں’’الانتصاف من الکشاف‘‘ کا اختصار کیا ہے۔میں نے اس سے بعینہ زمخشری کا کلام نقل کرنے میں،سوائے اس کلام کے جو اس کے خلاف ہے،اس کو اچھا جانتے اور پسند کرتے ہوئے،جو طوالت واقع ہوئی،اس کو حذف کر دیا۔نیز زمخشری نے جس چیز کے ساتھ اہلِ سنت کے اس میں سبقت کرنے میں تقابل کیا ہے اس کو بھی حذف کر دیاہے۔میں نے اس میں صحیح عقیدے اور آیت کے ساتھ جو صحیح عقیدہ تعلق رکھتا تھا،اس کو دلیل یاتاویل پر محمول کرنے پر اقتصار و اکتفا کیا ہے۔ میں نے کتاب مذکور کے معانی میں سے کسی چیز کو نہیں چھوڑا۔جو چیز اس کی درست تھی،اس کو میں نے اس کی حالت پر باقی رکھا،جو اس کے مخالف تھی،میں نے اس کے ضعف اور علل کا سبب بیان کر دیا۔واللّٰہ الموفق،انتھیٰ۔میں نے کتاب’’الانتصاف‘‘ کی طرح اپنی کتاب کی ابتدا یوں کی ہے:’’قال محمود وقال أحمد…الخ‘‘ 4۔ امام ابو حیان رحمہ اللہ نے اپنی کتاب’’البحر المحیط‘‘ میں اعراب پر خوب مناقشہ کیا ہے۔ان کے بعد ان کے شاگرد شہاب الدین احمد بن یوسف الحلبی رحمہ اللہ مشہور بہ سمین آئے اور برہان ابراہیم بن محمد سفاقسی رحمہ اللہ نے ان دونوں کے اعراب میں مناقشہ کیا۔ 5۔ شیخ تاج الدین احمد بن مکتوم رحمہ اللہ نے اپنے شیخ ابو حیان رحمہ اللہ کے مناقشات کو ایک علاحدہ تالیف میں جمع کر دیا اور اس کا نام’’الدر اللقیط من البحر المحیط‘‘ رکھا۔موصوف نے ۷۴۹؁ھ میں وفات پائی۔ کتاب’’الکشاف‘‘ پر لکھی جانے والی مزید کتابیں درج ذیل ہیں : 1۔ حاشیہ علامہ قطب الدین محمود بن مسعود شیرازی رحمہ اللہ (المتوفی: ۷۱۰؁ھ) یہ حاشیہ دو لطیف جلدوں میں ہے۔ 2۔ حاشیہ علامہ فخرالدین احمد بن حسن جاربردی رحمہ اللہ (المتوفی: ۷۴۶؁ھ) 3۔ حاشیہ علامہ شرف الدین حسن بن محمد طیبی رحمہ اللہ۔یہ مولف کا چھے ضخیم جلدوں میں بہت شان دار حاشیہ ہے۔مولف اس میں فرماتے ہیں کہ میں نے یہ حاشیہ شروع کرنے سے پہلے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم
[1] کشف الظنون (۲/ ۱۴۷۷)