کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 822
اور حفظ جیسی دو چیزوں کو اپنے اندر جمع کیا ہو،وہ بہت زیادہ مطالعہ کرنے والا ہو،طویل مراجعت کرنے والا ہو،علم الاعراب کا شاہ سوار ہو،حاملینِ کتاب کا سپہ سالار ہو،وہ مختار و متصرف ہو،نظم و نثر کے اسالیب کو سمجھنے والا ہو،کلام کی ترتیب و تالیف کو جاننے والا ہو اور اس کو ملانے اور جوڑنے کو سمجھنے والا ہو۔ میں نے اپنے بعض دینی بھائیوں کو دیکھا کہ وہ جب بھی کسی آیت کی تفسیر کے سلسلے میں میری طرف رجوع کرتے تو میں ان کے سامنے پردوں میں چھپے ہوئے بعض حقائق کو ظاہر اور نمایاں کرتا،وہ اس پر استحسان اور تعجب کا اظہار کرتے۔حتیٰ کہ وہ میرے پاس یہ تجویز لے کر آئے کہ میں حقائقِ تنزیل کو نمایاں کرتے ہوئے ان کو املا کراؤں۔میں نے معذرت کی،مگر انھوں نے اصرار جاری رکھا،حتیٰ کہ انھوں نے اس سلسلے میں عظماے دین اور علماے عدل و توحید سے سفارش کروائی تو میں نے ان کو فواتح کے مسئلے میں اور سورۃ البقرہ کے حقائق میں کچھ کلام املا کروائی۔وہ کلام بڑا مبسوط تھا اور بہت سے سوال و جواب پر مشتمل تھا۔ پھر جب بیت اللہ کے جوار میں جانے کا عزم بالجزم ہو گیا تو میں نے مکہ مکرمہ کا رخ کیا اور وہاں جا کر فروکش ہوا۔وہاں پر میری ملاقات سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کے خاندان اور سنی گروہ سے تعلق رکھنے والے الامیر الشریف ابو الحسن علی بن حمزہ بن وہاس رحمہ اللہ سے ہوئی۔موصوف وہاں کے لوگوں میں سب سے زیادہ (علم کی) پیاس رکھنے والے اور اس کی طرف کمال رغبت رکھنے والے تھے۔میں نے پہلے سے مختصر طریقے کو اختیار کیا،مگر فوائد کی کثرت کو نظر انداز نہیں کیا اور اس کام سے خلافت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی مدت برابر فارغ ہوا۔بہ ہرحال یہ سارا کام تیس سال سے زیادہ عرصے میں مکمل ہوا اور ایسا ہونا بیت الحرام کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے۔انتھیٰ کلامہ۔ ابن خلکان رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ زمخشری رحمہ اللہ عقیدے میں معتزلی تھا۔اپنی کتاب’’الکشاف‘‘ تصنیف کرتے وقت اس نے سب سے پہلی چیز لکھی کہ اس نے ان الفاظ سے خطبہ لکھا:’’الحمد للّٰہ الذي خلق القرآن‘‘ اسے کہا گیا کہ اگر تو اس کتاب کو اسی افتتاحی خطبے کے ساتھ باقی رکھے گا تو لوگ تیری اس کتاب کو چھوڑ دیں گے تو اس نے اس کے الفاظ تبدیل کر کے یوں خطبہ لکھا:’’الحمد للّٰہ الذي جعل القرآن‘‘ جبکہ’’جعل‘‘ معتزلیوں کے نزدیک’’خلق‘‘ کے معنی ہی میں ہے۔انتھیٰ۔ امام سیوطی رحمہ اللہ نے’’نواہد الأبکار‘‘ میں قدماے مفسرین کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے