کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 820
ابو علی حسن بن احمد الفارسی النحوی رحمہ اللہ (المتوفی: ۳۷۷؁ھ) نے اس کی شرح لکھی اور اس کا نام’’الحجۃ‘‘ رکھا۔پھر ابو محمد مکی المقری رحمہ اللہ نے اس کا اختصار لکھا،پھر ابو طاہر اسماعیل بن خلف الاندلسی رحمہ اللہ (المتوفی: ۴۵۵؁ھ) نے بھی اس شرح کا اختصار کیا۔نیز عثمان بن جنی تلمیذ الفارسی رحمہ اللہ نے بھی اس کی شرح لکھی اور اس کا نام’’المحتسب‘‘ رکھا۔ کتاب القراء ات: یہ ابو الحسن علی بن عمر الدار قطنی رحمہ اللہ (المتوفی: ۳۸۵؁ھ) کی تالیف ہے۔مولف نے کتاب کے شروع میں قائم کیے گئے ابواب میں اصول کو جمع کیا ہے۔ان کے بعد قراء تصنیف و تالیف میں ان کے طریقے پر چل نکلے۔اس موضوع پر ابو حاتم سہل بن محمد السجستانی رحمہ اللہ (المتوفی: ۲۴۸؁ھ) کی بھی ایک تالیف ہے۔اسی طرح ابو العباس احمد بن یحییٰ الثعلب رحمہ اللہ اور ابن خالویہ حسین بن عبداللہ النحوی رحمہ اللہ (المتوفی: ۳۷۰؁ھ) کی بھی تالیفات ہیں۔ کتبِ قراء ات میں سے ایک کتاب’’القراء ۃ‘‘ ہے،جو فضل بن عباس الانصاری،ابو عبید القاسم بن سلام،ابو معاذ الفضل بن خالد النحوی اور محمد بن یحییٰ القطیعی رحمہ اللہ علیہم کی تالیف ہے۔ اسی طرح اس موضوع پر ایک کتاب’’القراء ات السبع‘‘ ہے،جو ابن مجاہد ابو بکر احمد بن محمد بن العباس بن مجاہد رحمہ اللہ کی تالیف ہے۔اسی طرح ایک کتاب’’السبع‘‘ ہے،جو ابو بکر محمد بن الحسن الموصلی المعروف بہ النقاش کی تالیف ہے۔اس فن پر لکھی جانے والی معتبر کتابوں میں سے ایک کتاب’’القراء ات‘‘ ہے،جو ابو عبید القاسم بن سلام رحمہ اللہ (المتوفی: ۲۲۴؁ھ) کی تالیف ہے،جنھوں نے قراے سبعہ کے ساتھ پچیس (۲۵) قراء کا ذکر کیا ہے۔ پھر احمد بن جبیر بن محمد الکوفی نزیل انطاکیہ رحمہ اللہ (المتوفی: ۲۵۵؁ھ) نے پانچ قراء توں پر مشتمل ایک کتاب لکھی۔انھوں نے ہر شہر کے ایک قاری سے قراء ت لی۔پھر قاضی اسماعیل بن اسحاق المالکی رحمہ اللہ صاحب قالون ا (المتوفی: ۲۸۲؁ھ) نے قراء ات پر ایک کتاب تالیف کی،جس میں بیس اماموں کی قراء تیں جمع کیں،جن میں سات (معروف) قراء تیں بھی شامل ہیں۔پھر ابو جعفر محمد بن جریر الطبری رحمہ اللہ نے ایک ضخیم کتاب جمع کی،جس کا نام’’الجامع‘‘ رکھا،جو بیس سے کچھ اوپر قراء توں پر مشتمل ہے۔موصوف نے ۳۱۰؁ھ میں وفات پائی۔ان کے بعد ابو بکر محمد بن احمد بن عمر الداجونی رحمہ اللہ نے قراء ات