کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 802
الغرائب والعجائب في تفسیر القرآن الکریم: یہ امام فقیہ ابو القاسم محمود بن حمزہ بن نصر الکرمانی رحمہ اللہ کی تالیف ہے،جو ۵۰۰ھ؁ کے لگ بھگ ہوئے ہیں اور اس کے بعد ان کی وفات ہوئی۔اس کی ابتدا یوں ہوتی ہے:’’نبدأ باسم اللّٰہ وبحمدہ ونعبدہ۔۔۔الخ‘‘ مولف نے ذکر کیا ہے کہ چونکہ اکثر لوگ تفسیرِ قرآن کے غرائب اور تاویلِ قرآن کے عجائب میں رغبت رکھتے ہیں،لہٰذا اس نے اپنی طاقت کے مطابق ان کی رغبت کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی اس فرمان کے پیشِ نظر پورا کیا: ((أَعْرِبُوْا الْقُرْآن وَالْتَمِسُوْا غَرَائِبَہُ)) [1] [قرآن کے معانی بیان کرو اور اس کے غرائب تلاش کرو] نیز عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: ’’إِنَّ ھٰذَا الْقُرْآنَ ذُوْ شُجُون،و فُنون،وظُھور و بُطونٍ،لاتَنْقَضِيْ عَجَائِبُہٗ‘‘[2] [بلا شبہہ یہ قرآن کئی علوم و فنون اور ظہور و بطون پر مشتمل ہے،اس کے عجائب ختم ہونے کو نہیں آتے] انھوں نے اپنی اس تالیف میں عبارت کو مختصر رکھا اور آیاتِ ظاہرہ اور وجوہِ معروفہ کو ذکر کرنے کے درپے نہیں ہوئے۔کیونکہ انھوں نے یہ سب کچھ اپنی ایک دوسری کتاب میں جمع کیا ہے،جس کا نام’’لباب التفسیر‘‘ ہے۔[3] انتھیٰ ما في کشف الظنون۔ میں کہتا ہوں کہ مذکورہ بالا خبر اور اثر کی سند صحیح نہیں ہے،لہٰذا ان کی جانچ پڑتال کر کے خوب تحقیق کر لینا چاہیے۔ غرۃ التأویل: یہ ابو عبداللہ محمد بن عبداللہ خطیب قلعہ فخریہ کی تفسیری تالیف ہے۔ غرر التبیان من التفاسیر۔ غرر التفاسیر۔