کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 798
علم الاھتداء في معرفۃ الوقف والابتداء: یہ شیخ امام ابو عبداللہ محمد بن محمد بن علی بن ہمام المعروف بہ ابن الامام رحمہ اللہ (المتوفی: ۷۴۵؁ھ) کی تالیف ہے۔یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ امام سخاوی کی تصنیف ہے۔ علم العلوم المستنبطۃ من القرآن: علوم القرآن: یہ جلال الدین عبدالرحمن بن عمر البلقینی رحمہ اللہ (المتوفی: ۸۱۴؁ھ) کی تالیف ہے۔ العلویۃ قصیدۃ في القراء ات السبع المرویۃ: یہ ابو البقاء علی بن عثمان بن محمد بن الفاصح العذری المقری رحمہ اللہ (المتوفی: ۸۰۱؁ھ) کی تالیف ہے۔یہ قصیدہ لامیہ ہے،جس کا آغاز ان الفاظ کے ساتھ ہوتا ہے:’’لک الحمد یا اللّٰہ والعز والعلاء…الخ‘‘ اہلِ علم کی ایک جماعت نے ان کو یہ پڑھ کر سنایا،پھر انھوں نے ان کے لیے اس کی ایک شرح لکھی اور اس کا نام’’الأمالي المرضیۃ‘‘ رکھا۔اس کی ابتدا اس طرح ہوتی ہے:’’الحمد للّٰہ الذي شرف بعلم دینہ…الخ‘‘ عمدۃ الحفاظ في تفسیر أشرف الألفاظ: یہ احمد بن یوسف بن محمد الحلبی الشہیر بہ ابن السمین الحلبی رحمہ اللہ (المتوفی: ۷۵۶؁ھ) کی تالیف ہے۔ابن الحنبلی رحمہ اللہ نے’’شرح الشفاء‘‘ میں اس کا ذکر کیا ہے۔ عمدۃ الفرقان في وجوہ القرآن: یہ شیخ مصطفی بن عبدالرحمن الازمیری رحمہ اللہ (المتوفی: ۱۱۵۵؁ھ) کی تالیف ہے،اس کا آغاز ان الفاظ کے ساتھ ہوتا ہے:’’الحمد للّٰہ الذي أکرم أہل القرآن…الخ‘‘ انھوں نے کہا کہ ایک جماعت نے یہ خواہش ظاہر کی کہ میں بعض ایسی آیات جمع کروں،جن میں ائمہ عشرہ کی قراء ات کی وجوہ اور روایات جمع ہوں،ایسے طریقے پر جس کو بڑی عمدگی سے بیان کیا گیا ہو تو پھر میں نے’’عمدۃ في التفسیر‘‘ تالیف کی۔ عمدۃ المفید وعدۃ المجید في معرفۃ لفظ التجوید: یہ علم الدین ابو الحسن علی بن محمد السخاوی رحمہ اللہ (المتوفی: ۶۴۳؁ھ) کاساٹھ اشعار پر مشتمل علم تجوید پر قصیدہ نونیہ ہے۔یہ ابو مزاحم موسیٰ بن عبداللہ بن یحییٰ بن خاقان الخانی رحمہ اللہ کے علمِ تجوید پر قصیدہ رائیہ کی طرح