کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 789
اس تفسیر میں اس قسم کے سواطع بہت زیادہ ہیں۔ایک تفسیری نمونہ ملاحظہ کریں : ’’ذلک المعھود ورودہ الموعود،إرسالہ کما ہو مدلول الطروس الأول،ومرسوم الألواح،ومسدد الرسل،وہو مع محمولہ کلام والم محمول لمطروح کلام سواہ الکتاب کلام اللّٰہ المرسل،الکامل المسطور المسدد والمدلل،وہو مصدر صار اسما إطرائً لا ریب فیہ ما حام الإعواد حولہ أصلا لسطوع مدلولہ وعلو حالہ وسمو أمرہ إلی قولہ أرسلہ اللّٰہ ہدیً دال موصل لکل مأمول وصراط مسلک أہل الوصول وہو مصدر،أوردہ مورد ہادٍ،وہو محمول لہوالمطروح أوحال للمتقین عما ساء،وہم رہط أراد اللّٰہ إسلامہم وہداہم أوہم أہل الإسلام رامو إکمالہ،وہو ح ککلامک للکریم: أکرمک اللّٰہ،والمدعو کمال الإکرام‘‘[1]انتھٰی۔ سماوغ الدرر: یہ ابو الحسن علی بن عراق الخوارزمی رحمہ اللہ (المتوفی: فی حدود ۵۳۹؁ھ) کی قراء ات کی تفسیر پر مشتمل تالیف ہے۔
[1] سواطع الإلھام (ص: ۱۰،۱۱)