کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 782
کہ ان کو ہا کی شکل میں لکھا جائے وغیرہ۔جب خط کے اوضاع اور قانون میں اس قسم کی مخالفت پائی گئی تو اس کا حصر و شمار کرنے کی ضرورت محسوس ہوئی۔پس اہلِ علم نے علوم پر مشتمل اپنی کتابوں میں اس پر تحریریں لکھیں۔مغرب میں اس کام کا بیڑا ابو عمرو الدانی رحمہ اللہ نے اٹھایا،چنانچہ اس نے اس موضوع پر کئی کتابیں تحریر کیں،جن میں سے سب سے زیادہ مشہور کتاب’’المقنع‘‘ ہے۔لہٰذا لوگوں نے اسے ہاتھوں ہاتھ لیا اور اس کے گرویدہ ہو گئے۔ابو القاسم الشاطبی رحمہ اللہ نے اپنے اس مشہور قصیدے میں اس کو نظم کیا ہے،جس کا قافیہ را ہے۔لوگ اس کو حفظ کرنے کے دلدادہ اور شوقین بن گئے۔ پھر دوسرے کلمات و حروف کے رسم الخط میں بہت سا اختلاف واقع ہوا۔مجاہد رحمہ اللہ کے موالی میں سے ابو داؤد رحمہ اللہ سلیمان بن نجاح رحمہ اللہ نے ان کلمات و حروف کا اپنی کتابوں میں ذکر کیا ہے۔یہ ابو داؤد رحمہ اللہ مذکور ابو عمرو الدانی رحمہ اللہ کے شاگردوں میں سے ہے اور اس کے علوم کو اخذ کرنے اور اس کی کتابوں کی روایت کرنے میں مشہور ہے۔پھر اس نے اس کے بعد ایک اور اختلاف نقل کیا ہے۔متاخرین میں سے حزاز رحمہ اللہ نے مغرب میں ایک اور ارجوزہ (بحر رجز کے وزن پر نظم) نظم کیا،جس میں کتاب’’المقنع‘‘ پر بہت سے اختلاف کا اضافہ کیا اور ان کے ناقلین کی طرف اس کی نسبت کی۔وہ نظم مغرب میں بہت مشہور ہو گئی،لوگوں نے بس اسی کو حفظ کر لینے پر اکتفا کیا اور رسم الخط پر لکھی گئی ابو داؤد،ابو عمرو اور شاطبی رحمہ اللہ علیہم کی کتابوں کو ترک کر دیا۔[1] انتھٰی کلامہ۔ رسم الخط پر کلام کے دوران میں اس رسم کی تعلیل کا پہلے ذکر گزر چکا ہے۔یقینا اس موضوع پر بہت سی کتابیں تصنیف کی گئیں۔ان میں سے ایک کتاب’’الابحأث الجمیلۃ شرح العقیلۃ‘‘ ہے۔ رسوخ اللسان في حروف القرآن: یہ ایک قصیدہ ہے،جو روم کے خطبا میں سے ایک خطیب نے سلطان سلیمان کے نام سے نظم کیا ہے۔اس میں ایک ہزار تینتالیس اشعار ہیں۔بعد میں مولف نے ترکی نثر میں اس کا ترجمہ کیا۔ الرعایۃ لتجوید القراء ۃ وتحقیق لفظ التلاوۃ: یہ چالیس اجزا پر مشتمل شیخ ابو محمد مکی بن ابی طالب قیسی حموی رحمہ اللہ (المتوفی: ۴۳۷؁ھ) کی تالیف ہے۔ رغائب القرآن: یہ ابو مروان عبدالملک بن حبیب السلمی القرطبی المالکی رحمہ اللہ (المتوفی: ۲۳۹؁ھ)