کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 780
نے اس رسالے میں ان چودہ آیات کی تفسیر کی ہے،جن میں اللہ تعالیٰ نے اپنے مومن بندوں کا یہ وصف بیان کیا ہے کہ ان پر کوئی خوف ہو گا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔اس کا آغاز یوں ہوتا ہے:’’الحمد للّٰہ الذي جعل عبادہ…الخ‘‘ رسالۃ في التعارض بین قولہ تعالیٰ: ﴿اِِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنَا﴾ وقولہ تعالیٰ: ﴿وَ یَقْتُلُوْنَ النَّبِیّٖنَ بِغَیْرِ حَق﴾: یہ شیخ یعقوب اصغر رحمہ اللہ کی تالیف ہے۔علما ے مصر کی مذکورہ بالا آیات میں تعارض پر گفتگو کا ہونا اس رسالے کی تالیف کا سبب بنا۔اس کا آغاز یوں ہوتا ہے:’’الحمد للّٰہ الملک العلام…الخ‘‘ رسالۃ في رد من زعم أن في الفاتحۃ تسعۃ أسماء للشیاطین: یہ محمد بن عمر بن خالد القرشی الحنفی رحمہ اللہ کی تالیف ہے۔اس کی ابتدا یوں ہوتی ہے:’’أحمد اللّٰہ من فاتحۃ الأم…الخ‘‘ رسالۃ في تفسیر قولہ سبحانہ وتعالیٰ: ﴿فَلَا تَجْعَلُوْا لِلّٰہِ اَنْدَادًا﴾: یہ احمد بن محمد الشہیر بہ شیخ زادہ رحمہ اللہ کی تالیف ہے،جو مدرسہ سلیمانیہ میں مدرس تھے۔مولف نے اس پر یہ رسالہ لکھا کہ زمخشری اور بیضاوی رحمہما اللہ نے مذکورہ بالا آیت میں موجود استعارے سے کیا مراد لی ہے۔یہ رسالہ مفتی صنع اللہ آفندی اور غنی زادہ وغیرہ کی کتابوں کے بعد لکھا گیا۔اس کا ذکر پہلے گزر چکا ہے۔ رسالۃ الفلاح والھدی الواقعین في القرآن: یہ شیخ عبدالمجید بن نصوح الرومی رحمہ اللہ کی تالیف ہے۔اس کے ابتدائی الفاظ یہ ہیں :’’الحمد للّٰہ الذي جعل عبادہ المؤمنین۔۔۔الخ‘‘ مولف نے ذکر کیا ہے کہ اسے اس موضوع پر گیارہ آیات دستیاب ہوئی ہیں۔ رسالۃ في فن التفسیر والأصول والفروع والمنطق والکلام: یہ شیخ محمد بن کمال التاشکندی الحافظ رحمہ اللہ کی تالیف ہے۔مولف نے یہ رسالہ ابو سعود کے ساتھ ہونے والی بحث پر لکھا،اس مسئلے پر تیمور کی مجلس میں سید اور سعد کے درمیان گفتگو ہوئی تھی۔اس نے وزیر محمد باشا العتیق کی خدمت میں اس کو بہ طور ہدیہ بھیجا۔