کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 779
مولف نے یہ رسالہ اس وقت تالیف فرمایا،جب وہ علی باشا کے مدرسے میں مدرس تھے۔ رسالۃ في قولہ سبحانہ وتعالیٰ: ﴿وَالَّذِیْنَ تَبَوَّؤُا الدَّارَ وَالْاِِیْمَانَ…الخ﴾: یہ شیخ احمد بن محمد الخفاجی الخطیب بالمدینۃ المنورۃ۔شرفھا اﷲ تعالیٰ۔کی تالیف ہے۔اس کی ابتدا یوں ہوتی ہے:’’الحمد للّٰہ الذي أظہر أسرار معاني آیاتہ…الخ‘‘ مولف نے اس کتاب کو ایک مقدمہ،تین مقاصد اور ایک خاتمے پر مرتب کیا ہے۔ان کے ہم عصر علما محمد مقدسی رحمہ اللہ وغیرہ نے اس کی تقریظ لکھی ہے۔ رسالۃ في تفسیر قولہ سبحانہ وتعالیٰ: ﴿وَ رَبُّکَ یَخْلُقُ مَا یَشَائُ وَیَخْتَارُ﴾: یہ ابو محمد العسال رحمہ اللہ کی تالیف ہے۔ رسالۃ في تفسیر قولہ سبحانہ وتعالیٰ: ﴿لَقَدْ اَرْسَلْنَا نُوْحًا اِلٰی قَوْمِہٖ﴾: یہ شیخ محمد الوانی رحمہ اللہ کی تالیف ہے۔ رسالۃ في قولہ سبحانہ وتعالیٰ: ﴿وَ مِنْ اٰیٰتِہٖ مَنَامُکُمْ بِالَّیْلِ﴾: اہلِ دمشق میں سے ایک آدمی کی تالیف ہے،اس کا آغاز ان الفاظ سے ہوتا ہے:’’نحمدک یا من أیقظ قلوب العارفین…الخ‘‘ مولف نے ۹۶۰؁ھ میں یہ رسالہ تالیف کیا۔اس آیت کی تفسیر پر مولانا علاء الدین شامی رحمہ اللہ کا بھی ایک رسالہ ہے۔ رسالۃ في تفسیر قولہ سبحانہ وتعالیٰ: ﴿یَوْمَ یَاْتِیْ بَعْضُ اٰیٰتِ رَبِّکَ﴾: یہ خسرو کی تالیف ہے،جو اس نے سلطان محمد خان کے حکم پر کی تھی۔چونکہ معتزلہ سورۃ الانعام کی مذکورہ بالا آیت سے اہلِ سنت کے خلاف استدلال و احتجاج کرتے تھے،لہٰذا خسرو نے اس اشکال کو حل کیا اور وجوہِ مذکورہ میں صاحبِ کشاف اور بیضاوی رحمہما اللہ کی مراد کو واضح کیا۔اس موضوع پر شیخ سری الدین عبدالبر بن محمد بن الشحنہ رحمہ اللہ کا بھی ایک رسالہ ہے،جس میں موصوف نے یہ ذکر کیا ہے کہ ۸۷۶؁ھ میں فرمانِ باری تعالیٰ: ﴿فَاَمَّا الَّذِیْنَ شَقُوْا﴾ پر گفتگو ہوئی تو بعض ساتھیوں نے اس پر اشکال پیش کیا۔طیبی رحمہ اللہ نے اس اشکال کا جواب دیا۔طیبی رحمہ اللہ کی تقریر میں صحتِ فکر اور حسنِ نظر کے ساتھ احتجاج کیا گیا تھا،جبکہ ظاہری امر یہ ہے کہ یہ آیت مشکل ہے۔ رسالۃ الخوف والحزن: یہ شیخ عبدالمجید بن نصوح الرومی رحمہ اللہ کی تالیف ہے۔مولف