کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 778
رسالۃ في البسملۃ: یہ جلال الدین رسولا بن احمد بن یوسف الثیری الحنفی التبانی رحمہ اللہ کی تالیف ہے۔ رسالۃ في تفسیر قولہ سبحانہ وتعالیٰ ﴿اَلرَّحْمٰنُ عَلَی الْعَرْشِ اسْتَوٰی﴾: یہ ابن طولون اور مولیٰ شامی رحمہما اللہ کی تالیف ہے۔اس کا آغاز یوں ہوتا ہے:’’الحمد للّٰہ الذي استوی…الخ‘‘ راقم الحروف نے اس مسئلے پر اپنی کتاب’’الانتقاد الرجیح في شرح الاعتقاد الصحیح‘‘ میں پوری تفصیل کے ساتھ کلام کیا ہے۔اس مسئلے میں سلفِ امت کا مسلک حق ہے۔یعنی صفاتِ الہٰیہ کا اثبات اور بغیر تکییف،تاویل،تعطیل اور تحریف کے ان کو ان کے ظواہر پر محمول کرنا۔ رسالۃ في تفسیر آیۃ الوضوء: یہ احمد بن مصطفی الشہیر بہ طاش کبری زادہ رحمہ اللہ (المتوفی: ۹۶۸؁ھ) کی تالیف ہے۔مولف نے فرمانِ باری تعالیٰ: ﴿ھُوَ الَّذِیْ خَلَقَ لَکُمْ…الخ﴾ کی بھی تفسیر لکھی ہے۔ رسالۃ في تفسیر بعض الآیات: یہ الیاس بن ابراہیم السینابی رحمہ اللہ کی تالیف ہے۔مولف نے اپنی اس کتاب میں فنِ تفسیر میں اپنی مہارت کا اظہار کیا ہے۔ رسالۃ في تفسیر قولہ سبحانہ وتعالیٰ: ﴿سَنُرِیْھِمْ اٰیٰتِنَا فِی الْاٰفَاقِ وَفِیْٓ اَنْفُسِھِمْ﴾: یہ سید شریف علی بن محمد الجرجانی رحمہ اللہ (المتوفی: ۸۱۸) کی تالیف ہے۔ رسالۃ في تفسیر قولہ سبحانہ وتعالیٰ: ﴿فَسُحْقًا لِّاَصْحٰبِ السَّعِیْر﴾: یہ مصلح الدین مصطفی القسطلانی رحمہ اللہ (المتوفی: ۹۰۱؁ھ) کی تالیف ہے۔ رسالۃ في تفسیر قولہ سبحانہ وتعالیٰ: ﴿فَلَا تَجْعَلُوْا لِلّٰہِ اَنْدَادًا﴾: یہ احمد الشہیر بہ شیخ زادہ رحمہ اللہ کی تالیف ہے۔مولف نے اس کاحاشیہ اس وقت لکھا،جب وہ مدارسِ سلیمانیہ کے ایک مدرسے میں مدرس تھا۔مولف نے اس میں زمخشری اور بیضاوی رحمہما اللہ کی مراد کو متعین کیا ہے۔اس کا آغاز یوں ہوتا ہے:’’الحمد للّٰہ الذي بین وحدانیتہ بإنزال الآیات التشریعیۃ…الخ‘‘ رسالۃ في تفسیر قولہ سبحانہ وتعالیٰ: ﴿مَا کَانَ عَلَی النَّبِیِّ مِنْ حَرَجٍ فِیْ مَا فَرَضَ اللّٰہُ لَہٗ﴾: یہ عبدالحلیم الشہیر باخی زادہ رحمہ اللہ (المتوفی: ۱۰۱۳؁ھ) کی تالیف ہے۔اس کا آغاز ان الفاظ کے ساتھ ہوتا ہے:’’إن أحسن ما یوشح بہ صدور السطور…الخ‘‘
[1] یہ رسالہ’’مجموعہ رسائلِ عقیدہ‘‘ میں طبع ہوچکا ہے۔