کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 776
الشافعی رحمہ اللہ (المتوفی: ۸۰۸؁ھ) کی تالیف ہے۔مولف نے اس میں فرمانِ باری تعالیٰ ﴿وَ نَضَعُ الْمَوَازِیْنَ الْقِسْطَ…الخ﴾ پر کلام کیا ہے۔ درۃ القاریٔ المجید في أحکام القراء ۃ والتجوید: یہ شیخ برہان الدین ابراہیم بن موسیٰ الکردی الشافعی رحمہ اللہ (المتوفی: ۸۵۳؁ھ) کی تالیف ہے۔ درۃ القارئ: یہ شیخ المفسرعزالدین ابو محمد عبدالرزاق بن رزق اللہ الرستغنی رحمہ اللہ (المتوفی: ۶۶۱؁ھ) کی تالیف ہے۔یہ بسیط سے قصیدہ تائیہ ہے۔ضاد اور ظا کے درمیان فرق پر لکھا جانے والا بہت مفید قصیدہ ہے۔بعض قرا نے اس کی شرح لکھی اور اس کا نام:’’کاشف محاسن الغرۃ لطالب منافع الدرۃ‘‘ رکھا۔اس کا آغاز ان الفاظ سے ہوتا ہے:’’الحمد للّٰہ الذي لا نحصي ثناء ا علیہ…الخ‘‘ الدرۃ المضیئۃ في قراء ات الأئمۃ الثلاثۃ المرضیۃ: یہ شیخ شمس الدین محمد بن محمد الجزری رحمہ اللہ کی تالیف ہے۔مولف نے اسے شاطبیہ کے وزن اور قافیے پراس کے تکملے کے طور پر لکھا ہے۔اس کا آغاز یوں ہوتا ہے:’’الحمد للّٰہ وحدہ علا …الخ‘‘ اس کی کئی ایک شروح ہیں،جن میں سے ایک جمال الدین حسین بن علی حصنی رحمہ اللہ (المتوفی: ۹۵۳) کی شرح ہے۔شارح نے اس کا نام:’’الغرۃ‘‘ رکھا ہے۔مصنف کے تلامذہ میں سے بھی بعض نے اس کی شرح لکھی ہے۔بعض علما نے اس کی ایک شرح لکھی ہے،جس کا نام ہے:’’عقد الدرۃ المضیئۃ‘‘۔اس کی ابتدا یوں ہوتی ہے:’’نظم درۃ منثورۃ…الخ‘‘ مولف نے اس میں شعر کی شرح میں پہلے وزن لکھا،پھر اعراب واضح کیا،پھر قراء ت پر کلام کیا ہے۔مولف نے اپنی اس تالیف کو سلطان محمد فاتح کی خدمت میں بہ طور ہدیہ بھیجا۔ درر الأصداف في حواشي الکشاف: اس کا ذکر آگے آئے گا۔ الدرر في التفسیر: یہ ابو معشر عبدالکریم بن عبدالصمد طبری شافعی رحمہ اللہ (المتوفی: ۴۷۸؁ھ) کی تالیف ہے۔ درج الدرر في التفسیر: شاید یہ عبدالقاہر جرجانی رحمہ اللہ کی مختصر تفسیر ہے۔