کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 771
1۔توفیہ: اس کا مطلب ہے کہ حروف میں سے ہر حرف کو نقوش،انحنا اور انبطاح کے ساتھ پورا کرنا۔ 2۔اتمام: ہر حرف کو طول،قصر،دقت اور غلظت کی اقدار سے اس کا حصہ دینا۔ 3۔انکباب و استلقاء۔ 4۔اشباع۔ 5۔ارسال: جس کا مطلب ہے ہاتھ کو تیزی سے چلانا۔ 2۔کلمات میں حسن وضع کی چھے قسمیں ہیں : 1۔ترصیف: ایک حرف کا دوسرے حرف کے ساتھ وصل کرنا۔ 2۔تالیف: غیر متصل حرف کو جمع کرنا۔ 3۔تسطیر: ایک کلمے کی دوسرے کلمے کی طرف اضافت۔ 4۔تفصیل: مواقع مداتِ مستحسنہ،مراعاتِ فواصلِ کلام اور ایک کلمے کو اس کے سطر کے آخر پر واقع ہونے کی صورت میں اس کو قطع کرنے میں حسنِ تدبیر کو کام میں لانا۔ 5،6۔کلمۂ تامہ کا فصل و وصل: یعنی ان میں سے بعض کو سطر کے آخر پر اور بعض کو سطر کے شروع میں لکھنا۔ ان میں سے ایک خطِ عربی کی املا کا علم ہے۔یعنی خطوطِ عربیہ کے نقوش کے احوالِ عارضہ،لیکن اس کے حسن کے اعتبار سے نہیں،بلکہ ان کے الفاظ پر دلالت کرنے کے اعتبار سے۔یہ سب چیزیں کتاب کا حجم بڑھانے کی قبیل سے ہیں۔ ان میں سے ایک خطِ مصحف کا علم ہے،جو اس اصطلاح کی بنیاد پر ہو،جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے قرآن کریم کو جمع کرتے وقت وضع کی اور جسے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے اختیار کیا۔اس اصطلاح کو’’اصطلاحِ سلفی‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔اس موضوع پرعلامہ شاطبی رحمہ اللہ کی ایک کتاب ہے،جس کا نام’’العقیلۃ الرائیۃ‘‘ ہے۔ ان میں سے ایک خطِ عروض کا علم ہے،جو اہلِ عروض کی اصطلاح کے مطابق ہے،جسے وہ شعر کی تقطیع کرنے کے لیے عمل میں لاتے ہیں۔اس فن میں ان کا اعتماد سمع پر ہے نہ کہ معنی پر،کیونکہ