کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 758
شاطبیہ کے کچھ مختصرات بھی ہیں،جن میں سے چند درج ذیل ہیں : حوز المعاني في اختصار حرز الأماني: یہ جمال الدین محمد بن عبداللہ بن مالک نحوی رحمہ اللہ (المتوفی: ۶۷۲؁ھ) کی مختصر ہے۔یہ مختصر موصوف کی بحر اور قافیہ میں موجود ہے۔ 2۔عبدالصمد بن تبریزی رحمہ اللہ (المتوفی: ۷۶۵؁ھ) کی مختصر۔اس میں پانچ سو بیس شعر ہیں۔ 3۔مولانا بلال الرومی رحمہ اللہ کی مختصر،یہ دراصل قصیدہ لامیہ ہے،جسے بلالیہ کہا جاتا ہے۔ نظم درالجلا في قراء ۃ السبعۃ الملا: یہ امین الدین عبدالوہاب بن احمد بن وہبان دمشقی حنفی رحمہ اللہ (المتوفی: ۷۶۸؁ھ) کی مختصر ہے۔اس کے شعر پانچ سو سے کم ہیں۔ شاطبیہ کے کچھ تکملے بھی ہیں جن میں سے چند درج ذیل ہیں : التکملۃ المفیدۃ: یہ حافظ القصیدۃ نظم الامام المقری ابو الحسن علی بن ابراہیم کنانی فیجاطی رحمہ اللہ (المتوفی: ۷۲۰؁ھ) کی تالیف ہے۔ملاکاتب رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ یہ قصیدہ اپنے وزن اور قافیے میں مضبوط نظم والا ہے اور سو اشعار پر مشتمل ہے۔مولف نے’’تبصرۃ‘‘،’’کفایۃ‘‘ اور’’وجیز‘‘ سے زیادہ شعر اس میں نظم کیے ہیں۔اس کی ابتدا یوں ہوتی ہے:’’بحمدک یا رحمٰن أبدأ أوّلا…الخ‘‘ تکملۃ في القراء ات الثلاث: یہ شیخ شہاب الدین احمد بن محمد بن سعید الیمنی الشرعبی رحمہ اللہ کی تالیف ہے۔موصوف ۸۳۰؁ھ کے لگ بھگ زندہ تھے اور ۸۳۹؁ھ کو وفات پا گئے۔موصوف نے اپنی اس تالیف کا شاطبیہ کے اشعار کے درمیان مناسب جگہوں میں اس طرح اضافہ کیا ہے کہ ان دونوں کا ایسا امتزاج ہوا ہے کہ وہ دونوں مل کر ایک ہی آدمی کی تالیف محسوس ہوتی ہیں۔ الدر النضید في زوائد القصید: یہ محمد بن یعقوب بن اسماعیل الاسدی المقدسی الشافعی رحمہ اللہ کی تالیف ہے۔اس کے ابتدائی الفاظ یہ ہیں :’’الحمد للّٰہ الذي أحاط علمہ بمخلوقاتہ…الخ‘‘ مولف نے اس میں یہ ذکر کیا ہے کہ قراء اتِ سبعہ کی کتابوں میں جو کچھ اضافہ کیا گیا ہے،مولف نے اس کا مطالعہ کیا تو ان میں بہت سی ایسی چیزیں پائیں جو حرز الامانی سے زیادہ تھیں تو اس نے اپنی اس تالیف میں ان تمام زوائد کا اضافہ کر دیا۔
[1] طبقات القراء (۷۹۸)