کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 756
14۔کشف الرموز: یہ شیخ تقی الدین یعقوب بن بدران دمشقی معروف بہ الجرایدی رحمہ اللہ (المتوفی: ۶۸۸؁ھ) کی شرح ہے۔شارح نے اس میں صرف حلِ مشکلات پر اقتصار کیا ہے۔ابن جزری رحمہ اللہ نے’’طبقات القراء‘‘ میں لکھا ہے:’’حل فیہ رموز الشاطبیۃ‘‘[1] انتھیٰ۔[(شارح نے) اس میں شاطبیہ کے رموز کو حل کیا ہے] اس نے شاطبی اور ذہبی رحمہما اللہ کی شرح کا ذکر نہیں کیا ہے۔ 15۔العقد النضید في شرح القصید: یہ علامہ شہاب الدین احمد بن یوسف معروف بہ سمین حلبی رحمہ اللہ (المتوفی: ۷۵۶؁ھ) کی شرح ہے۔اس کا آغاز ان الفاظ سے ہوتا ہے:’’الحمد للّٰہ الذي تفضل علی العباد في المبدأ والمعاد …الخ‘‘ شارح نے اس میں ذکر کیا ہے کہ’’حرز الأماني‘‘ اس فن پر لکھی گئی سب سے اچھی کتاب ہے،اس کی شروح میں سے دو شرحیں نہایت عمدہ ہیں اور وہ ہیں شیخ الفاسی اور شیخ ابو شامہ رحمہما اللہ کی شرحیں،لیکن ان دونوں نے بعض وہ چیزیں مہمل چھوڑ دی ہیں جن کا دوسرے شارحین نے اہتمام کیا ہے۔نیز ان دونوں نے بہت سی اہم اشیا میں بھی اہمال کا مظاہرہ کیا ہے۔چنانچہ پھر علامہ مذکور نے اس کی مذکورہ بالا شرح لکھی،جو اصل مقصود کو پورا کرنے والی تھی۔نیز انھوں نے رموز کی وضاحت اور شعروں کے اعراب کے بیان میں خوب جد و جہد کی۔انھوں نے اپنی اس کتاب میں شین کو علامہ ابو شامہ رحمہ اللہ اور عین کو ابو عبداللہ الفاسی رحمہ اللہ کی علامت قرار دیا ہے۔شارح نے مذکورہ بالا شرح اپنی کتاب’’إعراب القرآن‘‘ کے بعد تالیف کی ہے۔ 16۔شہاب الدین احمد بن محمد بن جبارہ مقدسی رحمہ اللہ (المتوفی: ۷۲۸؁ھ) کی شرح،یہ ایک ضخیم شرح ہے،جو احتمالاتِ بعیدہ سے لبریز ہے۔ 17۔شمس الدین محمد بن احمد اندلسی رحمہ اللہ کی شرح۔ 18۔محب الدین ابو عبداللہ محمد بن محمود بن النجار بغدادی رحمہ اللہ (المتوفی: ۶۴۳؁ھ) کی شرح۔یہ ایک ضخیم شرح ہے۔ 19۔علاء الدین علی بن احمد رحمہ اللہ (المتوفی: ۷۰۶؁ھ) کی شرح۔ 20۔الجواہر النضید في شرح القصید: یہ مصر کے شیخ مشائخ القراء ابوبکر بن اید غدی بن
[1] طبقات القراء لابن الجزري (۱۴۹۴)