کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 755
کی شرح ہے،اس کا آغاز یوں ہوتا ہے:’’الحمد للّٰہ الذي أنزل القرآن علیٰ سبعۃ أحرف…الخ‘‘ اس میں شارح نے اپنے کلام کی بنیاد تین قاعدوں پر رکھی ہے: (۱) مبادی،(۲) لواحق،(۳) مقاصد۔ان میں سے پہلا قاعدہ لغت کے بارے میں،دوسرا قاعدہ اعراب کے بارے میں اور تیسرا قاعدہ مقصودِ کلام میں ہے۔پھر اس نے ہر شعر کی شرح میں یہی انداز اختیار کیا ہے۔ سراج القاري: یہ شیخ امام علاء الدین علی بن عثمان بن محمد معروف بہ ابن القاصح العذری البغدادی رحمہ اللہ (المتوفی: ۸۰۱؁ھ) کی شرح ہے۔ اللآلیٔ الفریدۃ: یہ شیخ محقق ابو عبداللہ محمد بن الحسن بن محمد الفاسی المقری رحمہ اللہ (المتوفی: ۶۷۲؁ھ) کی شرح ہے۔اس کے ابتدائی الفاظ یہ ہیں :’’الحمد للّٰہ الذي أنزل علیٰ عبدہ الکتاب…الخ‘‘ یہ متوسط شرح ہے۔شارح اس کی تالیف سے ماہِ صفر ۶۷۲؁ھ میں فارغ ہوئے۔ 9۔شیخ عماد الدین ابو الحسن علی بن یعقوب بن شجاع بن ابو زہران موصلی رحمہ اللہ (المتوفی: ۶۸۲؁ھ) کی شرح۔یہ چار جلدوں میں ہے اور نامکمل ہے۔ 10۔الغایۃ: یہ شیخ جمال الدین حسین بن علی حصنی رحمہ اللہ کی شرح ہے،یہ دو جلدوں میں ایک ضخیم شرح ہے۔شارح نے یہ شرح ۹۶۰ھ؁ کو تالیف فرمائی تھی۔ 11۔فتح الداني في شرح حرز الأماني: یہ شیخ ابو العباس احمد بن القسطلانی المصری رحمہ اللہ (المتوفی: ۹۲۳؁ھ) کی شرح ہے۔شارح نے اس میں فوائدِ کثیرہ،جو اس کے علاوہ کہیں نہیں ملتے،کے ساتھ زیاداتِ جزری کا اضافہ کر دیا ہے۔ 12۔المہند القاضي شرح قصیدۃ الشاطبي: یہ ابو العباس احمد بن علی الاندلسی رحمہ اللہ (المتوفی: ۶۴۰؁ھ) کی شرح ہے۔ 13۔تقی الدین عبدالرحمن بن احمد الواسطی رحمہ اللہ (المتوفی: ۸۸۱؁ھ) کی شرح۔ابن جزری رحمہ اللہ نے طبقات القراء میں لکھا ہے:’’شرح شرحین‘‘[1] انتھیٰ۔[(موصوف) نے دو شرحیں لکھی ہیں ]