کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 744
ہیں۔ملا کاتب رحمہ اللہ نے کہا ہے: ’’رأیت منہا نسخۃ مکتوبۃ مؤرخۃ ۶۵۲ھ بسنۃ‘‘[1] [میں نے ۶۵۲؁ھ میں اس کا لکھا ہو انسخہ دیکھا ہے] تیسیر فاتحۃ الإناب في تفسیر فاتحۃ الکتاب: یہ مجد الدین ابو طاہر محمد بن یعقوب الفیروز آبادی رحمہ اللہ (المتوفی: ۸۱۷؁ھ) کی تالیف ہے،اس کی ابتدا یوں ہوتی ہے:’’الحمد للّٰہ الذي جعل الحمد مفتتح کلامہ… الخ‘‘ التیسیر في علم التفسیر: یہ نجم الدین ابو حفص عمر بن محمد النسفی الحنبلی رحمہ اللہ (المتوفی بہ سمر قند ۵۳۷؁ھ) کی تالیف ہے۔اس کا آغاز ان الفاظ سے ہوتا ہے:’’الحمد للّٰہ الذي أنزل القرآن شفاء ا… الخ‘‘ مولف نے اس کتاب کے خطبے میں قرآن مجید کے ایک سو نام ذکر کیے ہیں،پھر تفسیر اور تاویل کی تعریف کی،پھر مقصودِ کلام پر بات شروع کرتے ہوئے آیات کی تفسیر بالقول شروع کی اور اس فن کی مبسوط کتابوں سے پورے بسط و تکمیل کے ساتھ بیان کیا۔ التیسیر في التفسیر: یہ امام ابو القاسم عبدالکریم بن ہوازن القشیری رحمہ اللہ (المتوفی: ۴۶۵؁ھ) کی تالیف ہے،یہ نہایت عمدہ تفسیر ہے۔ التیسیر في علم التفسیر: یہ محی الدین محمد بن سلیمان الکافیجی الحنفی رحمہ اللہ کی تالیف ہے۔یہ ایک چھوٹا سا رسالہ ہے۔کہا جاتا ہے کہ مولف یہ سوچ کر فخر کیا کرتے تھے کہ اس جیسی تحریر پہلے کبھی نہیں لکھی گئی۔شاید مولف نے زرکشی رحمہ اللہ کی کتاب’’البرہان‘‘ نہیں دیکھی۔اگر وہ اس کو دیکھ لیتے تو وہ ایسا دعوی کرنے سے شرم و حیا محسوس کرتے۔اس کا آغاز اس طرح ہوتا ہے:’’الحمد للّٰہ الذي أنزل القرآن رحمۃ للأنام …الخ‘‘ مولف نے اس کتاب کو دو ابواب اور ایک خاتمے پر مرتب کیا ہے اور اس میں امیر تمریغا ظاہری کانام لیا ہے۔ التیسیر في القراء ات السبع: یہ امام ابو عمرو عثمان بن سعید بن عثمان الدانی رحمہ اللہ (المتوفی: ۴۴۱؁ھ) کی تالیف ہے۔اس کی ابتد یوں ہوتی ہے:’’الحمد للّٰہ المنفرد
[1] الفوز الکبیر (ص: ۲۶۔۳۲)