کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 737
جگہوں میں چند مستقل فصلوں کے اندر ان انواع کا ذکر کیا ہے،جن کے ساتھ شیطان نے یہودیوں کے ساتھ کھلواڑ کیا ہے۔[1] امام قسطلانی رحمہ اللہ نے’’إرشاد الساري شرح صحیح البخاري‘‘ میں ان کے اس قول:’’لیس أحد یزیل لفظ کتاب من کتب اللّٰہ عز وجل ولکنھم یحرفونہ یتأولونہ علیٰ غیر تأویلہ‘‘ کے تحت لکھا ہے کہ اس میں یہ بھی احتمال ہے کہ یہ مولف یعنی امام بخاری رحمہ اللہ کا کلام ہو،جو وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کی تفسیر پر اس کے ذیل میں لائے ہیں یا یہ آیت کی تفسیر میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کے کلام کا باقی ماندہ حصہ ہو۔بہت سے اہلِ علم نے اس بات کی تصریح کی ہے کہ یہود و نصاریٰ نے تورات و انجیل کے بہت سے الفاظ کو بدل دیا ہے اور اپنی طرف سے اس میں کئی الفاظ درج کیے ہیں۔نیز انھوں نے بہت سے معانی و مفاہیم کی غلط تاویل اور تحریف کی ہے۔ بعض کا کہنا ہے کہ انھوں نے ساری انجیل اور تورات کو بدل دیا ہے،حتیٰ کہ ان دونوں کی اصل ختم ہو چکی ہے۔مگر یہ موقف محلِ نظر ہے،کیونکہ ان میں بہت سی آیات و اخبار موجود ہیں،تبدیل نہیں ہوئیں۔ان میں سے ایک یہ آیت ﴿اَلَّذِیْنَ یَتَّبِعُوْنَ الرَّسُوْلَ النَّبِیَّ الْاُمِّیَّ﴾ اوریہودیوں کے رجم کا قصہ ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ دونوں میں معمولی تبدیلی ہوئی ہے۔یہ بھی کہا گیا ہے کہ معانی میں تبدیلی ہوئی نہ کہ الفاظ میں۔مگر یہ موقف بھی محلِ نظر ہے،کیونکہ ان دونوں کتابوں میں ایسے الفاظ موجود ہیں،جن کا اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہونا سرے سے جائز نہیں ہے۔ بعض نے تورات و انجیل کی تحریر اور مطالعے میں مصروف ہونے کے عدمِ جواز پر اجماع نقل کیا ہے۔مسند احمد اور مسند بزار میں جابر رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے کہ انھوں نے کہا: ((نسخ عمر کتابا من التوراۃ بالعربیۃ فجاء بہ إلی النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم فجعل یقرأ،ووجہ النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم یتغیر،فقال لہ رجل من الأنصار: ویحک یا ابن الخطاب! ألا تری وجہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰه علیہ وسلم ؟ فقال رسول اللّٰہ صلی اللّٰه علیہ وسلم : لا تسألوا أہل الکتاب عن شییٔ،فإنھم لن یھدوکم،وقد ضلوا،وإنکم إما أن تکذبوا بحق أو تصدقوا بباطل،
[1] صحیح البخاري،رقم الحدیث (۳۴۳۶) صحیح مسلم،رقم الحدیث (۱۶۹۹)