کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 734
اور مصر میں آباد ہونے کا ذکر ہے۔
3۔تیسرا جزو حزقیل علیہ السلام کے لیے ہے۔اس جزو میں حکم طبیعیت،فلکیتِ مرموزہ او ربیت المقدس کی شکل کاذکر اور یاجوج ماجوج کی خبروں کا بیان ہے۔
4۔چوتھا بارہ اجزا پر مشتمل ہے،جن میں جراد (مکڑی) زلازل وغیرہ کے ساتھ انذارات ہیں۔نیز ان میں منتظر،محشر،نبوتِ یونس علیہ السلام،ان کاسمندر میں کودنا،مچھلی کا ان کو لقمہ بنانا،ان کی قوم کا توبہ کرنا،دشمن کاآنا،صلاتِ حیقوق،نبوتِ زکریا علیہ السلام،خضر علیہ السلام کے ورود کی بشارت اور یومِ عظیم کی طرف اشارات ہیں۔
4۔توراتِ رابعہ کو’’الکتب‘‘ کہا جاتا ہے،اس کے گیارہ اجزا ہیں :
1۔آدم علیہ السلام سے بیتِ ثانی تک کی تاریخ اور اسباط و قبائلِ عالم کے نسب کا ذکر۔
2۔مزامیرِ داؤد علیہ السلام۔ان کی تعداد ایک سو پچاس مزمور ہیں،جو موسیٰ علیہ السلام وغیرہ کے مطالبات اور دعاؤں کے درمیان ہیں۔
3۔ایوب علیہ السلام کا قصہ۔اس میں مباحثِ کلامیہ کا بھی بیان ہے۔
4۔سلیمان علیہ السلام سے امثالِ حکمیہ کے بیان میں۔
5۔ملوک سے پہلے حکام کی خبروں کے ذکر میں۔
6۔سلیمان علیہ السلام کے نشائدِ عبرانیہ کے ذکر میں اور نفس و عقل کے درمیان مخاطبات کے بارے میں۔
7۔اس جزو کو’’جامع الحکمۃ‘‘ کہتے ہیں۔یہ سلیمان علیہ السلام سے تعلق رکھتا ہے،اس میں لذاتِ عقلیہ باقیہ کی طلب،لذاتِ جسمیہ فانیہ کی تحقیر،اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی تعظیم اور اس سے ڈرتے رہنے پر برانگیخت کیا گیا ہے۔
8۔اس جزو کو’’النواح‘‘ کہا جاتا ہے،یہ ارمیا علیہ السلام سے متعلق ہے،اس میں حروف معجم پر پانچ مقالات ہیں اور بیت المقدس کی طرف بلاوا ہے۔
9۔اس جزو میں بادشاہ اردشیر اور عید آذر کا ذکر ہے۔
10۔یہ جزو دانیال علیہ السلام سے تعلق رکھتا ہے،اس میں بخت نصر اور اس کے بیٹے کی منامات،واقعاتِ ممالک کے رموز اور بعث و نشور کی تفسیر کا بیان ہے۔