کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 732
نتیجہ ہے۔اس لیے بعض نے کہا ہے کہ تورات اور انجیل سے کوئی چیز نقل کرنا جائز نہیں ہے،کیونکہ ان دونوں میں تحریف ہو چکی ہے۔اسی سلسلے میں متاخرین میں سے کسی نے یہ کتاب تالیف کی ہے:’’الأصل الأصیل في تحریم النقل من التوراۃ والإنجیل‘‘۔ صحیح حدیث میں بھی آیا ہے: ((إِذَا حَدَّثَکُمْ أَہْلُ الْکِتَابِ فَلَا تُصَدِّقُوْھُمْ وَلاَ تُکَذِّبُوْھُمْ،وَ قُوْلُوٓا: آمَنَّا بِاللّٰہِ وَ مَلَائِکَتِہِ وَکُتُبِہِ وَرُسُلِہِ)) [1] [جب اہلِ کتاب تم سے کچھ بیان کریں تو ان کی تصدیق کرو نہ تکذیب،بلکہ یوں کہو: ہم ایمان لائے اللہ پر،اس کے فرشتوں پر،اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں پر] ’’إرشاد القاصد‘‘ کے مولف نے لکھا ہے کہ یہود بہت سے فرقوں میں بٹ چکے ہیں،لیکن ان میں سے مشہور تین فرقے ہیں : 1۔ربانیین،2۔قرائین،3۔سامریین۔ان سب نے موسیٰ،ہارون اور یوشع علیہم السلام کی نبوت،تورات اور اس کے احکام پر اجماع کیا ہے،اگرچہ تورات کے احکام بدل چکے اور وہ مختلف نسخوں میں تقسیم ہو چکے ہیں۔ان لوگوں نے تورات کے ان نسخوں سے چھے سو سولہ (۶۱۶) فرائض اخذ کیے ہیں،جن کی بنیاد پر وہ عبادت کرتے ہیں۔ان میں سے اوامر کی تعداد بدنِ انسانی کے جوڑوں (اور ہڈیوں) کی تعداد کے برابر دو سو اڑتالیس (۲۴۸) ہے،جبکہ نواہی کی تعداد شمسی سال کے ایام کے برابر تین سو پینسٹھ (۳۶۵) ہے۔اوامر کی نسبت نواہی کی تعداد کا زیادہ ہونا انسانی طبیعت پر خواہشات کے غلبے کی وجہ سے ہے۔ مذکورہ بالا تین فرقوں میں ربانیین اور قرائین مذکورہ بالا تین پیغمبروں کے علاوہ دیگر انبیا کی نبوتوں کا اقرار کرنے میں سامرہ فرقے سے جدا ہیں اور وہ ان انبیا سے انیس (۱۹) کتابیں نقل کرتے اور تورات کے پانچ اجزا کے ساتھ ان کا اضافہ کرتے ہیں،ان چوبیس کتابوں کو’’نبوات‘‘ کے نام سے تعبیر کرتے ہیں۔ان کے چند مراتب ہیں : 1۔پہلے مرتبے میں تورات ہے،جو پانچ اجزا پر مشتمل ہے: 1۔پہلے حصے میں مخلوق کی ابتدا اور آدم علیہ السلام سے لے کر یوسف علیہ السلام تک تاریخ کا ذکر ہے۔ 2۔دوسرا حصہ مصریوں کے بنی اسرائیل کو نوکر بنانے،موسیٰ علیہ السلام کے غالب آنے،فرعون کے ہلاک