کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 725
تفسیر مصنفک: یہ شیخ علاء الدین علی بن محمد شاہرودی بسطامی عمری بکری رحمہ اللہ (المتوفی: ۸۷۵؁ھ) کی تالیف ہے۔یہ چند جلدوں میں فارسی زبان میں ایک ضخیم تفسیر ہے،اس کا نام:’’المحمدیۃ‘‘ ہے۔مولف نے اس میں بہت اِطناب سے کام لیا ہے اور فائدہ پہنچانے میں خوب عمدگی سے کام کیا ہے اور اپنی تفسیر فارسی میں لکھنے پر معذرت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سلطان محمد خان فاتح کے حکم سے ۸۶۳؁ھ میں شہر ادرنہ کے اندر میں نے یہ تفسیر لکھی،لہٰذا مامور معذور ہوتا ہے۔بہ ہرحال یہ ایک ذی شان کتاب ہے،لیکن افسوس کہ ناقص رہ گئی۔ملاکاتب رحمہ اللہ کا کہنا ہے کہ میں نے اس کی ایک جلد دیکھی ہے،جس میں تیسویں پارے کی تفسیر تھی۔مولف کی ایک اور تفسیر بھی ہے،جس کا نام اس نے’’ملتقی البحرین‘‘ رکھا اور اس کتاب میں موجود تحقیقات قواعد نحویہ کے لیے شرح بردہ کا حوالہ دیا ہے۔انھوں نے اس بات کی بھی تصریح کی ہے کہ وہ اس تفسیر کو مکمل کریں گے۔اس کا ذکر آگے آئے گا۔ تفسیر معافیٰ بن إسماعیل: مولف نے اس کا نام’’البیان‘‘ رکھا ہے،اس کا ذکر پیچھے گزر چکا ہے۔ تفسیر مقاتل بن حیان ومقاتل بن سلیمان: یہ تفسیر تیس آدمیوں سے مروی ہے،جن میں سے بارہ تو تابعین سے ہیں اور اس کے کئی طرق ہیں،جن میں سے ایک ثعلبی رحمہ اللہ اور دوسرا ابو عصمہ مروزی رحمہ اللہ کا طریق ہے۔ تفسیر المقدسي: یہ شہاب الدین احمد بن محمد حنبلی رحمہ اللہ (المتوفی: ۷۲۸؁ھ) کی تالیف ہے۔ تفسیر مکي بن أبي طالب: یہ قیسی نحوی مغربی رحمہ اللہ (المتوفی: ۴۳۷؁ھ) کی تالیف ہے۔یہ پندرہ اجزا پر مشتمل ہے۔ تفسیر المنشي: یہ محمد بن بدرالدین صاروخانی (المتوفی: در مدینہ درحدود ۱۰۰۰ھ؁) کی تالیف ہے۔جلالین کی طرح یہ ایک مختصر تفسیر ہے،اس کا آغاز اس طرح ہوتا ہے:’’الحمد للّٰہ الذي أنزل علیٰ عبدہ الکتاب…الخ‘‘ مولف نے اس میں منتخب اقوال کو ذکر کیا،مقتضاے حال کے مطابق اعراب کو بیان کیا اور حفص رحمہ اللہ کی قراء ت پر اکتفا و اقتصار کیا ہے،کیونکہ بلادِ رومیہ میں اسے ہی شہرت حاصل ہے۔نیز مولف نے یہ ذکر کیا ہے کہ اس