کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 721
پھر وہ مذکورہ ابواب کے بعد استعاذے اور بسملہ کے مباحث لائے ہیں اور ان میں بہت سے فوائد لکھے ہیں۔تفسیر کے طالب علم کو چاہیے کہ وہ سب سے پہلے اس تفسیر کا مطالعہ کرے،تاکہ اسے اس علم میں بصیرت حاصل ہو۔
4۔تفسیر الفاتحۃ: محمد بن علی جذامی رحمہ اللہ (المتوفی: ۷۲۳ھ) کی تالیف ہے۔
5۔تفسیر الفاتحۃ: علامہ مجد الدین محمد بن یعقوب فیروز آبادی رحمہ اللہ (المتوفی: ۸۱۷ھ) کی تالیف ہے۔انھوں نے اس کا نام’’الإیاب في تفسیر فاتحۃ الکتاب‘‘ رکھا ہے۔یہ ایک جلد میں بڑی ضخیم تفسیر ہے۔
6۔تفسیر الفاتحۃ: شیخ یعقوب بن عثمان چرخی نقشبندی رحمہ اللہ (المتوفی: ۸۵۱ھ) کی یہ فارسی میں ایک مختصر تفسیر ہے۔
7۔تفسیر الفاتحۃ: محمد بن مصطفی کسری رحمہ اللہ کی مختصر تفسیر ہے،جس کا آغاز ان الفاظ سے ہوتا ہے:’’الحمد للّٰہ الذي نور قلوب العارفین…الخ‘‘
8۔تفسیرالفاتحۃ: شیخ محمد بن کاتب کلیبولی رحمہ اللہ کی تالیف ہے۔انھوں نے فرقہ وجودیہ کے رد میں یہ تفسیر لکھی ہے،جیسا کہ انھوں نے اس کے دیباچے میں ذکر کیا ہے۔
9۔تفسیر الفاتحۃ: شیخ بایزید خلیفہ رحمہ اللہ کی تالیف ہے۔جو سلطان بایزید خان ثانی کے دور کے مشائخ میں سے ہیں۔
10۔تفسیر الفاتحۃ: شیخ نورالدین ابو الحسن علی بن یعقوب بن جبریل بکری مصری رحمہ اللہ (المتوفی: ۷۲۴ھ) کی تالیف ہے۔
11۔تفسیر الفاتحۃ: شمس الدین محمد بن ابی بکر معروف بہ حافظ ابن القیم حنبلی رحمہ اللہ (المتوفی: ۷۵۱ھ) کی تالیف ہے۔
12۔تفسیر الفاتحۃ: اسماعیل بن احمد انقروی رحمہ اللہ (المتوفی: ۱۰۳۸ھ) کی تالیف ہے۔یہ تفسیر ترکی زبان میں ہے اور مولف نے اس کا نام’’الفاتحۃ العینیۃ‘‘ رکھا ہے،اس کا ذکر آگے آئے گا۔
13۔تفسیر الفاتحۃ: جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ کی تالیف ہے۔انھوں نے اس کا نام’’الأزھار الفائحۃ‘‘ رکھا ہے،اس کا ذکر گزر چکا ہے۔
[1] کشف الظنون (۱/ ۴۵۵)