کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 720
’’وقد رأیت المنظوم منہ ثلاث مجلدات بخطہ‘‘ انتھیٰ
[میں نے اس کے خط میں اس کی تین منظوم جلدیں دیکھی ہیں ]
تفسیر فاتحۃ الکتاب: یہ شیخ عبدالقاہر بن عبدالرحمن الجرجانی رحمہ اللہ (المتوفی: ۴۷۴ھ) کی تالیف ہے۔
اس کے علاوہ بھی سورۃ الفاتحہ پر اہلِ علم کی ایک جماعت نے تفسیریں لکھی ہیں،جن میں سے چند ایک درج ذیل ہیں :
1۔تفسیر الفاتحۃ: فخرالدین رازی رحمہ اللہ کی تالیف جو دو جلدوں میں ہے،جس کا نام انھوں نے’’مفاتیح العلوم‘‘ رکھا ہے۔
2۔تفسیرالفاتحۃ: شیخ صدرالدین ابو معالی محمد بن اسحاق قونوی رحمہ اللہ (المتوفی: ۶۷۳ھ) کی تالیف ہے۔یہ تفسیر اہلِ تصوف کی اصطلاح پر ہے،جس کا نام مولف نے’’إعجاز البیان في تفسیر أم القرآن‘‘ رکھا،اس کا ذکر پہلے گزر چکا ہے۔
3۔تفسیرالفاتحۃ: شمس الدین محمدبن حمزہ فناری رحمہ اللہ (المتوفی: ۸۳۴ھ) کی ایک جلد میں تالیف ہے،اس کا آغاز یوں ہوتا ہے:’’ربنا آمنا بما أنزلت واتبعنا الرسول…الخ‘‘ اس میں مولف نے کہا ہے:
’’یحق علیٰ مرید مزید التوفیق للوقوف علیٰ حقائق التفسیر أن یقدم حدہ الجامع المانع،ثم معرفۃ وجہ الحاجۃ إلیہ،ثم معرفۃ موضوعہ،ثم معرفۃ أن استمدادہ من أي علم‘‘[1]
[جو شخص حقائقِ تفسیر پر واقفیت کی مزید توفیق کا ارادہ رکھتا ہو تو اسے چاہیے کہ وہ اس کی جامع مانع تعریف جانے،پھر اس کی حاجت و ضرورت کو معلوم کرے،پھر اس کا موضوع جانے اور پھر یہ معلوم کرے کہ وہ کس علم سے معاونت چاہتا ہے]
مقصودِ کتاب میں غور و خوض سے پہلے ان چاروں بابوں کو چند فصلوں کے ساتھ بہ طور تمہید بیان کیا اور کہا ہے کہ ان کو اس تالیف پر ابھارنے والے امیر محمد بن علاء الدین بن قرمان رحمہ اللہ ہیں۔