کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 718
التنزیل‘‘ ہے،اس کا ذکر آگے آئے گا،اس کا نام’’رموز الکنوز‘‘ بھی ذکر کیا گیا ہے۔محمد مالکی داودی رحمہ اللہ صاحبِ’’طبقات المفسرین‘‘ نے اس تفسیر اور اس کے نام کو ذکر کرنے کے بعد کہا ہے: ’’فیہ فوائد حسنۃ،ویروي فیہ الأحادیث بأسانیدہ‘‘ انتھیٰ۔ [اس میں عمدہ فوائد ہیں اور اس میں مولف نے احادیث کو ان کی اسانید کے ساتھ روایت کیا ہے] ملا کاتب رحمہ اللہ نے کہا ہے: ’’وعندي موجود من ھذا التفسیر أربع قطعات کما وصفہ المالکي‘‘[1] [میرے پاس مالکی کے بیان کے مطابق اس تفسیر کے چار حصے موجود ہیں ] تفسیر عبد الصمد،یہ ابن قاضی شیخ محمود بن یونس حنفی رحمہ اللہ کی تالیف ہے۔یہ تفسیر تین ضخیم جلدوں میں ہے،اس کا آغاز یوں ہوتا ہے:’’الحمد للّٰہ الذي أکرمنا بالنور المبین وھدانا للحق الیقین…الخ‘‘ تفسیر عبد القاہر بن عبدالرحمن الجرجاني (المتوفی: ۴۷۴؁ھ) یہ ایک جلد میں مختصر تفسیر ہے،شاید یہ صرف سورۃ الفاتحہ کی تفسیر ہے۔ تفسیر عبد المعطي السخاوي۔ تفسیر عبد بن حمید،یہ ابن نصر الکشی رحمہ اللہ (المتوفی: ۲۴۹؁ھ) کی تالیف ہے۔ تفسیر العتابي،امام ابو نصر احمد بن محمد حنفی رحمہ اللہ (المتوفی: ۵۸۶؁ھ) کی تالیف ہے۔ تفسیر العراقي،علم الدین عبدالکریم بن علی شافعی رحمہ اللہ (المتوفی: ۶۰۴؁ھ) کی تالیف ہے۔ تفسیر عزالدین،عبدالعزیز بن عبدالسلام شافعی رحمہ اللہ (المتوفی: ۶۶۰؁ھ) کی یہ ایک ضخیم تفسیر ہے۔اس کے بیٹے عبداللطیف (المتوفی: ۶۹۷؁ھ) نے بھی ایک تفسیر لکھی ہے۔ تفسیر العسکري،ابو ہلال حسن بن عبداللہ (المتوفی: ۳۹۵؁ھ) کی تالیف ہے۔ تفسیر عطاء بن أبي رباح و عطاء بن أبي مسلم الخراساني و عطاء بن دینار۔ثعلبی نے’’کشف‘‘ میں ان تینوں تفسیروں کا ذکر کیا ہے۔
[1] کشف الظنون (۱/ ۴۵۲) [2] امام بخاری ان سے ایک واسطے سے روایت کرتے ہیں۔