کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 717
یوں ہوتا ہے:’’الحمد للّٰہ الذي أرسل رسولہ بالھدیٰ…الخ‘‘ موصوف اس کی تالیف سے ماہِ رمضان ۹۰۵ھ؁ میں فارغ ہوئے اور اس کا نام’’جوامع التبیان‘‘ رکھا،اس کا ذکر قدرے تفصیل کے ساتھ آگے آئے گا۔ تفسیر الصیرفي:،یہ ابن مزاحم الہلالی رحمہ اللہ کی تالیف ہے۔یہ تفسیر کئی طرق سے مروی ہے،ان میں سے ایک جویبر رحمہ اللہ کا طریق ہے۔یہ ایک ضخیم اور مبسوط کتاب ہے۔اس کا ایک طریق علی بن حکم رحمہ اللہ ہے،ایک طریق عبید بن سلیمان باہلی رحمہ اللہ ہے اور ایک طریق ابو الوفا عطیہ بن الحارث رحمہ اللہ ہے۔ تفسیر الضحاک۔ تفسیر الطبري،یہ ابن جریر رحمہ اللہ کی تفسیر ہے،جس کا ذکر پہلے گزر چکا ہے۔ تفسیر الطوسي،ابو جعفر محمد بن حسن طوسی فقیہ شیعی کی تالیف ہے۔مذہب شافعی کی طرف اس کی نسبت کی جاتی تھی۔اس نے ۵۶۱ھ؁ میں وفات پائی۔اس کی تفسیر کا نام’’مجمع البیان لعلوم القرآن‘‘ ہے۔نیز اس نے تفسیر کشاف کو مختصر کر کے اس کا نام’’جوامع الجامع‘‘ رکھا۔اس نے ۵۴۲؁ھ میں اس کی تالیف کا آغاز کیا۔سبکی رحمہ اللہ نے کہا ہے: ’’وقد أحرقت کتبہ عدۃ نوب بمحضر من الناس‘‘[1] [کئی مرتبہ لوگوں کی موجودگی میں اس کی کتابیں نظرِ آتش کی گئیں ] تفسیر عبداللّٰہ بن حامد،ثعلبی رحمہ اللہ نے مولف پر یہ تفسیر پڑھی ہے۔ تفسیر عبد الحق بن أبي بکر۔ تفسیر عبد الحمید بن حمید الکسي،ثعلبی رحمہ اللہ نے’’کشف‘‘ میں اس کا ذکر کیا ہے۔ تفسیر عبد الرزاق بن ہمام الصنعاني: یہ حدیث میں امام بخاری کے شیخ ہیں۔[2] یہ ۲۱۱ھ؁ میں فوت ہوئے۔ تفسیر عبد الرزاق،یہ ابن رزق اللہ حنبلی رسغنی رحمہ اللہ کی تفسیر ہے،جس کا نام’’مطالع أنوار