کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 716
نے پندرہ مجلسوں پر مرتب کی ہے۔ احمد بن روح اللہ رحمہ اللہ مذکور کی بھی اس سورت پر ایک تفسیر ہے،اس کی ایک تفسیر’’زہر الکمام‘‘ بھی ہے جس کا ذکر آگے آئے گا۔نیز شیخ سروری رحمہ اللہ کی بھی ایک تفسیر ہے،جو تمام تفسیروں سے زیادہ بسیط ہے،جس کا آغاز ان الفاظ سے ہوتا ہے:’’الحمد للّٰہ الذي أنزل إلینا…الخ‘‘ موصوف اس کی تالیف سے ماہِ رجب ۹۵۴؁ھ میں فارغ ہوئے۔ تفسیر السہروردي،یہ شیخ ابو احمد عمر بن عبداللہ رحمہ اللہ کی تالیف ہے۔ تفسیر السید الشریف،یہ صرف زہراوین (سورۃ البقرہ و آ عمران) کی تفسیر ہے،اس کا ذکر پہلے گزر چکا ہے۔ تفسیر السیوطي،اس کا نام’’الدر المنثور‘‘ ہے،اس کا ذکر آگے آئے گا۔ تفسیر شبل بن عباد المکي،ثعلبی رحمہ اللہ نے اس کا ذکر کیا ہے۔ تفسیر شعبۃ بن الحجاج البصري (المتوفی: ۱۶۰؁ھ) تفسیر الشیخ،اس کا نام’’عیون التفاسیر‘‘ ہے۔باب العین میں اس کا ذکر آئے گا۔ تفسیر الشیخ شرف الدین البوني۔ تفسیر الشیرازي،یہ ابو محمد عبدالوہاب بن محمد شافعی رحمہ اللہ (المتوفی: ۵۰۰؁ھ) کی تفسیر ہے۔کہا جاتا ہے کہ مولف نے اس میں ایک لاکھ اشعار بہ طور شواہد ذکر کیے ہیں۔جہاں تک علامہ شیرازی رحمہ اللہ کی تفسیر کا تعلق ہے،اسے تفسیر علامی کہا جاتا ہے اور اس کا نام’’فتح المنان‘‘ ہے،اس کا ذکر آگے آئے گا۔ تفسیر الصالحي،یہ صالح بن محمد ترمذی رحمہ اللہ کی تفسیر ہے۔یہ تفسیر ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے۔مولف نے اس میں چار ہزار احادیث کا اضافہ کیا ہے۔ تفسیر الصحابۃ،یہ ابو الحسن محمد بن القاسم الفقیہ رحمہ اللہ کی تالیف ہے۔ثعلبی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ میں نے یہ پوری تفسیر مصنف کو پڑھ کر سنائی ہے۔ تفسیر الصفوي،یہ سید معین الدین محمد بن عبدالرحمن الایجی رحمہ اللہ کی تالیف ہے۔یہ ایک نہایت لطیف و ممزوج تفسیر ہے،جیسے تفسیر بیضاوی ہے۔یہ ایک جلد میں ہے اور اس کا آغاز
[1] کشف الظنون (۱/ ۴۵۰)