کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 715
سورت کی تفسیر لکھی ہے۔ تفسیر سورۃ الکافرون،یہ علامہ جلال الدین محمد بن اسعد صدیقی دوانی رحمہ اللہ (المتوفی: ۹۰۷ھ؁) کی تالیف ہے،اس کا آغاز یوں ہوتا ہے:’’الحمد للّٰہ الذي من علینا بالدین القویم…الخ‘‘ مولف نے اس تفسیر میں لکھا ہے: ’’فھذہ نکات متعلقۃ بالسورۃ التي تعدل ربع القرآن بعضھا ما استخرجتہ من التفاسیر وبعضھا مما استنتجتہ بفکري،علقتھا في بعض جزائر جرون في شہور سنۃ خمس وتسعمائۃ‘‘[1]انتھیٰ۔ [یہ چند نکات اس سورت سے متعلق ہیں جو سورت چوتھائی قرآن کے برابر ہے۔ان میں سے بعض نکات تو وہ ہیں جو میں نے تفاسیر سے اخذ کیے ہیں اور بعض وہ ہیں جو میری اپنی فکر و سوچ کا نتیجہ ہیں۔۹۰۵؁ھ میں جزائر جرون میں سے ایک جزیرے میں مَیں نے اس کو لکھا ہے] موصوف بہت پھرتیلے اور متحرک آدمی تھے۔ تفسیر سورۃ الکوثر،اس کا آغاز ان الفاظ سے ہوتا ہے:’’الحمد للّٰہ الذي أعطیٰ رسولہ الکوثر…الخ‘‘ یہ ایک مختصر تفسیر ہے،جو رازی رحمہ اللہ کی’’نہایۃ الإیجاز‘‘،کشاف اور اس کے حواشی سے منقول فوائد پر مشتمل ہے۔ تفسیر سورتي المعوذتین،یہ رئیس ابن سینا اور دوانی رحمہما اللہ مذکور کی تالیف ہے۔ تفسیر سورۃ الملک،یہ علامہ شمس الدین احمد بن سلیمان بن کمال پاشا رحمہ اللہ (المتوفی: ۹۴۰؁ھ) کی تالیف ہے۔اس سورت کی ایک فارسی تفسیر ہے،جو’’تیسیر‘‘،’’کشاف‘‘ اور’’کواشي‘‘ سے منتخب کی گئی ہے،لیکن اس میں معوذتین کے ساتھ ساتھ سورۃ الفاتحہ کی بھی تفسیر کی گئی ہے۔ تفسیر سورۃ العصر،المسمیٰ بذخیرۃ القصر،اس کی ابتدا یوں ہوتی ہے:’’الحمد للّٰہ الذي کرم نوع الإنسان… الخ‘‘ تفسیر سورۃ یوسف،یہ شیخ بہاء الدین بن یوسف الواعظ رحمہ اللہ کی تالیف ہے،جو انھوں
[1] کشف الظنون (۱/ ۴۵۰)