کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 713
تفسیر سور ابادي،ابو بکر عتیق بن محمد۔یہ فارسی زبان میں ہے،اس کا آغاز یوں ہوتا ہے:’’الحمد للّٰہ الذي باسمہ تصحیح الأمور…الخ‘‘ تفسیر سورۃ الإخلاص،یہ فخرالدین رازی رحمہ اللہ کی مختصر تفسیر ہے،اس کے ابتدائی الفاظ یہ ہیں :’’الحمد للّٰہ حق حمدہ …الخ‘‘ موصوف نے اس میں ذکر کیا ہے کہ بعض وہ اسرار جو اس سورت میں ودیعت کیے گئے ہیں،میں ان سے آگاہ ہوا اور اکثر مفسرین مقصد قویم کو پانے سے محروم ہی رہے ہیں۔عقل مند آدمی جب ان مباحث کے معاقد میں غور کرتا ہے تو اس کے سامنے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ معاملہ اس سے بالا تر ہے جو وہ گمان کرتے ہیں۔مولف نے اسے چار فصلوں میں مرتب کیا ہے۔ تفسیر سورۃ الإخلاص،یہ علی بن محسن حسنی سمنانی رحمہ اللہ کی تفسیر ہے،اس کا آغاز یوں ہوتا ہے:’’الحمد للّٰہ الذي فتح بمفاتیح الفاتحۃ والإخلاص…الخ‘‘ شیخ زادہ محشی نے بھی اس پرایک تفسیر لکھی ہے،جس کا نام انھوں نے’’الإخلاصیۃ‘‘ رکھا ہے،اس کا آغاز ان الفاظ سے ہوتا ہے:’’الحمد للّٰہ الأحد الصمد…الخ‘‘ نیز ابن الدہان سعید بن مبارک نحوی رحمہ اللہ (المتوفی: ۵۶۹؁ھ) نے بھی اس پر ایک تفسیر لکھی ہے۔شیخ رئیس علی بن سینا اور جلال دوانی رحمہما اللہ نے بھی اس سورت کی تفسیر لکھی ہے۔ تفسیر سورۃ الإنسان،یہ علامہ غیاث الدین مقصود بن صدرالدین محمد شیرازی رحمہ اللہ (المتوفی: ۹۴۹؁ھ) کی تالیف ہے۔یہ ایک مختصر تفسیر ہے جو تحقیقاتِ لطیفہ اور مباحثِ شریفہ پر مشتمل ہے،اس کا آغاز یوں ہوتا ہے:’’أحمد اللّٰہ علیٰ جمیل سلطانہ…الخ‘‘ تفسیر سورۃ الأعراف،باحواشی،یہ شیخ غلام نقشبندی لکھنوی رحمہ اللہ (المتوفی: ۱۱۲۶؁ھ) کی تالیف ہے۔انھوں نے سورت مریم،طٰہٰ،محمد،یوسف،رحمن،عم،کوثر،اخلاص پر اور آیت نور،آیت امانت،آیت ﴿اَفَحَسِبْتُمْ﴾ آیت ﴿وَ لَا تَقُوْلَنَّ لِشَایْئٍ اِنِّیْ فَاعِلٌ ذٰلِکَ غَدًا﴾ آیت استوا اور آیت ﴿کُلُوْا وَاشْرَبُوْا﴾ پر مع حواشی الگ سے تفاسیر لکھی ہیں۔موصوف دانش مندی اور ولایت کے جامع تھے،ان کا شمار ہندوستان کے علما و اولیا میں ہوتا ہے۔