کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 711
یوں ہوتی ہے:’’الحمد للّٰہ علیٰ آلاۂ …الخ‘‘ مولف نے اس کے شروع میں تفسیر پر مفید مقدمات ذکر کیے ہیں۔تفسیر میں ان کا طرز بیان کچھ اس طرح ہے کہ چند آیات ذکر کرتے ہیں اور بعد میں ان کی تفسیر یوں کرتے ہیں کہ اس کا حق ادا کرتے ہیں۔یہ تفسیر علامہ بیضاوی رحمہ اللہ کی تفسیر’’أنوارالتنزیل‘‘ کا ایک ماخذ ہے۔ تفسیر رحماني،یہ شیخ علی بن احمد المہائمی الہندی رحمہ اللہ (المتوفی: ۸۳۵؁ھ) کی تالیف ہے۔مہایم عظایم کے وزن پر ہے۔یہ گجرات احمدآباد کی بندرگاہوں میں سے ایک بندرگاہ ہے۔شیخ علی صاحبِ ذوق و عرفان اور توحید وجودی کو ثابت کرنے والے تھے۔نوابت قوم سے تعلق رکھنے والے اور محی الدین بن العربی کے پیرو تھے۔ طبری رحمہ اللہ اپنی تاریخ میں کہتے ہیں کہ نابت قریش کا گروہ ہے،جو حجاج بن یوسف الثقفی کے ڈر سے،جس نے پچاس ہزار علما و اولیا کو قتل کر دیا تھا،مدینہ منورہ سے نکلے،بحر ہند کے ساحل پر آئے اور اس سر زمین کو اپنا وطن بنا لیا۔ ان کی اور بھی تصانیف ہیں،جیسے’’زوارف شرح عوارف‘‘،’’شرح فصوص الحکم‘‘،’’شرح نصوص‘‘ اور’’أدلۃ التوحید‘‘ وغیرہ۔ تفسیر الرشیدي،خواجہ رشیدالدین فضل اللہ بن ابی الخیر بن علی الہمدانی رحمہ اللہ (المتوفی: ۷۱۸ھ؁) موصوف سلطان ابو سعید کے وزیر تھے۔دو سو سے زیادہ علما نے اس کی تقریظ (تبصرہ و تعریف) لکھی ہے،کیونکہ ان کی زیر تبصرہ کتاب مباحثِ تفسیر پر مشتمل ہے۔ تفسیر الرماني،ابو الحسن علی بن عیسیٰ نحوی رحمہ اللہ (المتوفی: ۳۸۴؁ھ)۔عبدالملک بن علی موذن ہروی رحمہ اللہ (المتوفی: ۴۸۹؁ھ) نے اس تفسیر کا اختصار لکھا ہے۔ تفسیر روح بن عبادہ بن علاء القیسي۔ تفسیر زاہدي،یہ تفسیر فارسی زبان میں ہے۔یہ چند جلدوں پر مشتمل ہے۔راقم الحروف اس کا مطالعہ کرنے میں کامیاب ہوا،مگر یہ کوئی قابلِ قدر چیز نہیں ہے۔ تفسیر الزجاج،شیخ ابو اسحاق ابراہیم بن سری نحوی رحمہ اللہ (المتوفی: ۳۲۱ھ؁) اس کو’’معاني القرآن‘‘ بھی کہتے ہیں۔