کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 710
محمد بن ادریس بدلیسی (المتوفی: ۹۸۲ھ) نے اس کا ترکی زبان میں ترجمہ کیا ہے۔اس کی ایک اور تفسیر بھی ہے جس کا نام’’جواہر التفسیر للزھراوین‘‘ ہے۔’’باب الجیم‘‘ میں اس کا ذکر آئے گا۔
تفسیر الحلواني،ابو عبداللہ سلمان بن عبداللہ رحمہ اللہ (المتوفی: ۴۹۴ھ)
تفسیر الخرقي،امام ابو القاسم عمر بن حسین دمشقی حنبلی رحمہ اللہ (المتوفی: ۳۳۴ھ)
تفسیر الخطیب التبریزي،ابو زکریا یحییٰ بن علی ادیب رحمہ اللہ (المتوفی: ۵۰۲ھ)
تفسیر خلف بن أحمد صاحبِ سجستان (المتوفی: ۳۹۹ھ) کتبِ تفاسیر میں یہ سب سے بڑی تفسیر ہے۔
تفسیر خواجہ محمد پارسا،شیخ فاضل محمد بن محمود حافظی بخاری رحمہ اللہ (المتوفی: ۸۲۲ھ) یہ تفسیر فارسی زبان میں ہے۔یہ پارہ نمبر ۲۹ اور ۳۰ کی چند سورتوں کی تفسیر ہے۔
تفسیر الخوازرمي،ابو الحسن علی بن عراق بن محمد بن علی عمرانی حنفی رحمہ اللہ (المتوفی: ۵۳۹ھ)
تفسیر الدرر۔
تفسیر الدمیاطي،ابو محمد بکر بن سہل نے اپنی سند کے ساتھ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے۔
تفسیر الدواني،یہ قلاقل رحمہ اللہ کی تفسیر ہے،جس کا ذکر آگے آئے گا۔
تفسیر الدبیري،سعیدالدین عبدالعزیز بن احمد حنفی رحمہ اللہ (المتوفی: ۶۷۳ھ)
تفسیر الدینوري،ابو حنیفہ احمد بن داؤد نحوی لغوی رحمہ اللہ (المتوفی: ۲۰۹ھ)
تفسیر الرازي،اس تفسیر کا نام’’ضیاء القلوب‘‘ ہے،جس کا ذکر آگے آئے گا۔یہ رازی،فخرالدین رازی رحمہ اللہ کے علاوہ ہیں،کیونکہ ان کی تفسیر کا نام’’مفاتیح الغیب‘‘ ہے اور ان کا نام عبداللہ بن ابی جعفر رازی رحمہ اللہ ہے،یہ متقدمین میں سے ہیں،ان کی ایک تفسیر ہے،جس کا ثعلبی رحمہ اللہ نے’’کشف‘‘ میں ذکر کیا ہے۔
تفسیرالراغب،فاضل علامہ ابو القاسم حسین بن محمد بن مفضل معروف بہ راغب اصبہانی (المتوفی: برسر ۵۰۰ھ) ان کی یہ تفسیر ایک معتبر کتاب ہے،یہ ایک جلد میں ہے،اس کی ابتدا
[1] کشف الظنون (۱/ ۴۴۵۔۴۴۶)