کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 709
تفسیر جلالین کلکتہ،لکھنو اور ہندوستان کے دوسرے شہروں سے بارہا طبع ہو کر منصۂ شہود پر آ چکی ہے۔اس مبارک تفسیرکی شہرت اور اسے حاصل ہونے والا قبول اس کے فضائل اور اس کے فواضل کی شرح کے بیان سے مستغنی ہے۔یہ علماے ہند کے ہاں درسی کتب میں داخل ہے،اس پر مندرجہ ذیل مصرعہ صادق آتا ہے: ہر کہ بقامت کہتر بقیمت بہتر [ہر وہ چیز جو قد و قامت میں چھوٹی ہوتی ہے،وہ قدر و قیمت میں بہتر ہوتی ہے] تفسیر جمال خلیفہ،اس کے مولف کا نام شیخ جمال الدین اسحاق قرمانی رحمہ اللہ (المتوفی: ۹۳۰؁ھ) ہے،یہ تفسیر سورۃ المجادلہ سے لے کر آخر قرآن تک ہے۔ تفسیر الجویني،امام ابو محمد عبداللہ بن یوسف نیشاپوری شافعی رحمہ اللہ (المتوفی: ۴۳۸؁ھ) کی یہ ایک ضخیم کتاب ہے۔مفسر نے اس میں ہر آیت کی دس وجوہ سے تفسیر کی ہے۔داؤدی مالکی رحمہ اللہ نے’’طبقات المفسرین‘‘ میں کہا ہے:’’یشتمل علیٰ عشرۃ أنواع من العلوم في آیۃ‘‘ انتھیٰ۔[1] [اس تفسیر میں ہر آیت دس قسم کے علوم پر مشتمل ہے] تفسیر حجۃ الأفاضل علي بن محمد الخوارزمي (المتوفی: ۵۶۰؁ھ) تفسیر الحسن البصري۔ تفسیر حکیم شاہ محمد قزویني،یہ تفسیر سورۃ الفتح سے لے کر آخر قرآن تک ہے۔ تفسیر الحوفي المسمی بالبرہان،ابو الحسن علی بن ابراہیم نحوی رحمہ اللہ (المتوفی: ۴۳۰؁ھ) تفسیر الحدادي،ابوبکر بن علی مصری حنفی رحمہ اللہ (المتوفی: درحدود ۸۰۰ھ؁) یہ تفسیر دو ضخیم جلدوں میں ہے،اس کا نام’’کشف التنزیل في تحقیق التأویل‘‘ ہے۔ تفسیر حسین بن علي الکاشفي الواعظ (المتوفی: درحدود ۹۰۰ھ؁) یہ تفسیر فارسی زبان میں اور متداول ہے۔یہ تفسیر’’المواہب العلیۃ‘‘ کے نام سے موسوم اور’’تفسیر حسینی‘‘ کے نام سے معروف ہے۔مولف اس میں شانِ نزول،ترجمہ قرآن اور فارسی اشعار بہت زیادہ لایا ہے۔اس کا تعلق شیعہ مذہب سے ہے،اس کی یہ تفسیر کوئی قابلِ ذکر چیز نہیں ہے۔ابوالفضل
[1] کشف الظنون (۱/ ۴۴۵)