کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 700
اس دور میں ان کی تفاسیر میں ایک چھوٹی تفسیر قاہرہ،مصر میں طبع ہوئی ہے اور راقم الحروف کی نظروں سے گزری ہے۔یقینا وہ قرآن مجید کی تحریف ہے۔نعوذ باللّٰہ منہ۔ تفسیر ابن عرفۃ،ابو عبداللہ محمد بن عرفہ مالکی رحمہ اللہ (المتوفی: ۸۰۳؁ھ) ان کے شاگرد احمد بن محمد بسیلی رحمہ اللہ (المتوفی: ۸۳۰؁ھ) اپنے استاد سے اس محفوظ تفسیر کے راوی ہیں۔بعض ماہر طلبا نے اس میں مفسرین کے کلام سے کچھ زیادہ جمع کیا ہے۔ تفسیر ابن عطیۃ القدیم،ابو محمد عبداللہ بن عطیہ دمشقی رحمہ اللہ (المتوفی: ۳۸۳؁ھ) تفسیر ابن عطیۃ المتأخر،ابو محمد عبداللہ بن عبدالحق متاخر،جس کا نام’’محرر و جیز‘‘ ہے اور حرفِ میم میں اس کا ذکر آئے گا۔ابو حیان رحمہ اللہ نے اس کی بہت تعریف کی ہے اور اس کو دوسری تفسیروں پر ترجیح دی ہے۔ تفسیر ابن عقیل،عبداللہ بن عبدالرحمن مصری نحوی ہاشمی رحمہ اللہ (المتوفی: ۷۶۹؁ھ) یہ سورت آلِ عمران کے آخر تک ہے۔ تفسیر ابن عیینۃ،سفیان بن عیینہ کوفی رحمہ اللہ۔ثعلبی رحمہ اللہ نے اس کا ذکر کیا ہے۔ تفسیر ابن فورک،امام ابو بکر محمد بن حسن نیشاپوری شافعی رحمہ اللہ (المتوفی: ۴۰۶؁ھ)۔ ثعلبی رحمہ اللہ نے کہا ہے: ’’أملاہ علینا صدرا بسیطا من أولہ ثم استأنف،ولخص،واقتصر علی الأسئلۃ والأجوبۃ حتیٰ فرغ منہ‘‘ [شروع میں انھوں نے یہ تفسیر اول سے آغاز کر کے لکھوائی،پھر دوبارہ شروع کر کے اس کا خلاصہ لکھا اور سوال و جواب کے انداز میں اس کا اختصار لکھا،حتیٰ کہ اس سے فارغ ہوئے] تفسیر ابن قرقماس،جس کا نام :’’فتح الرحمٰن‘‘ ہے۔ تفسیر ابن کثیر،امام حافظ ابو الفدا اسماعیل بن عمر قرشی دمشقی رحمہ اللہ (المتوفی: ۷۷۴؁ھ) یہ دس جلدوں میں ایک بڑی تفسیر ہے۔موصوف مسند احادیث و آثار کے ساتھ تفسیر کرتے ہیں۔نیز جرح و تعدیل پر بھی گفتگو کرتے ہیں۔راقم الحروف نے اس کے مطالعے کی سعادت حاصل کی ہے۔بعد والے مفسرین انہی کے فضل و تحقیق کے خوشہ چین ہیں۔جزاہ اللّٰہ خیرا۔