کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 697
شمار کرتے ہیں۔نعوذ باللّٰہ من مفاسد العناد۔ آمدیم برسر مطلب کہ تفسیر’’فتح البیان في مقاصد القرآن‘‘ علمِ تفسیر کی دونوں قسموں کی جامع ہے،اس کے دیباچے میں اختصار کے ساتھ مفسرین کے طبقات کا ذکر کیا گیا ہے۔آیاتِ کریمات کے ضمن میں جو کچھ حقِ محض تھا،اس کی تفسیر کی ہر دو صنفوں سے تحقیق کی گئی ہے۔طالبِ صادق اور ناقدِ بصیر کے لیے ایک یہ تفسیر ہی اس علم کے خزانۂ کتب سے بے پروا کرنے والی ہے۔تقلیدی نگاہ اگر بصیرت کی آنکھ سے اس کو دیکھے گی تو نفسانیت اور تعصب کے شائبے کے بغیر اس کے حقائق اور فوائد سے فائدہ مند ہو گی۔ قرآن مجید کی تفاسیر بے شمار ہیں،جیسا کہ ان میں سے کچھ کا ذکر حروف کی ترتیب کے ساتھ پہلے گزر چکا ہے اور باقی کا ذکر آگے آئے گا۔ان میں سے جو حرفِ تا کے ضمن میں ذکر ہونے کے لائق ہیں،ذیل میں ان کا بیان کیا جاتا ہے: تفسیر إبراہیم بن معقل النسفي الحنفي القاضي الإمام الحافظ (المتوفی: ۲۹۵؁ھ) تفسیر ابن أبي حاتم: یہ عبدالراحمن بن محمد رازی حافظ رحمہ اللہ (المتوفی: ۳۲۷؁ھ) کی تالیف ہے۔امام سیوطی رحمہ اللہ نے ایک جلد میں اس کاخلاصہ لکھا ہے۔ تفسیر ابن أبي جمرہ: یہ امام حافظ عبداللہ بن سعید ازدی اندلسی رحمہ اللہ (المتوفی: ۵۲۵؁ھ) کی تالیف ہے۔ تفسیر ابن أبي شیبۃ: یہ امام حافظ ابو بکر عبداللہ بن محمد کوفی رحمہ اللہ (المتوفی: ۳۳۵؁ھ) کی تالیف ہے۔ تفسیر ابن أبي مریم: یہ نصر بن علی شیرازی رحمہ اللہ (المتوفی: ۵۶۵؁ھ) کی تالیف ہے۔ تفسیر ابن الأثیر: اس کا نام’’الإنصاف‘‘ ہے،اس کا ذکر پہلے گزر چکا ہے۔ تفسیر ابن برجان: جس کا نام’’الإرشاد‘‘ ہے،اس کا بھی پہلے ذکر گزر چکا ہے۔ تفسیر ابن جریج: یہ عبدالملک بن عبدالعزیز اموی مکی رحمہ اللہ (المتوفی: ۱۰۵۰) کی تالیف ہے۔ تفسیر ابن جریر: یہ ابو جعفر محمد بن جریر طبری رحمہ اللہ (المتوفی: ۳۱۰؁ھ) کی تالیف ہے۔امام سیوطی رحمہ اللہ نے’’الإتقان‘‘ میں کہا ہے:
[1] تاریخ ابن خلدون (۱/ ۴۴۰)