کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 690
مطابق ہے کہ نہیں،اس کے علاوہ بھی اس کے کئی ایک تراجم ہیں۔ علم تشبیہ القرآن واستعاراتہ: ابو الخیر رحمہ اللہ نے اس کو علمِ تفسیر کی فروع میں شمار کیا اور کہا ہے: ’’التشبیہ نوع من أشرف أنواع البلاغۃ‘‘ انتھیٰ۔ [تشبیہ انواعِ بلاغت کی ایک بلند مقام نوع ہے] مگر درحقیقت یہ علمِ بلاغت کے مباحث سے ہے۔ تطبیق المکررات من الآیات۔ تعداد الآي: یہ ابو معشر عبدالکریم بن عبدالصمد طبری امام القراء ۃ رحمہ اللہ (المتوفی: ۴۷۸؁ھ) کی تالیف ہے۔ التعریف والإعلام في ما أبہم في القرآن من الأسماء والأعلام: یہ شیخ ابو القاسم عبدالرحمن بن عبداللہ الاندلسی السہیلی رحمہ اللہ (المتوفی: ۵۸۱؁ھ) کی مختصر تالیف ہے۔اس کا آغاز یوں ہوتا ہے:’’الحمد للّٰہ الذي علم آدم الأسماء…الخ‘‘ کسی کا کوئی عَلم ہو اور قرآن میں وہ نام نہ لیا گیا ہو،بلکہ صرف اس کا ذکر ہو تو اس کتاب میں اس نے نام ذکر کر دیا ہے۔ اس کتاب پر محمد بن علی بن محمد بلنسی غرناطی رحمہ اللہ (المتوفی: ۶۳۶؁اھ) کا ایک استدراک ہے۔اسی طرح ان کے شاگرد محمد بن علی بن الخضرغسانی معروف بہ ابن عساکر رحمہ اللہ نے اس کا ضمیمہ لکھا اور اس کا نام’’التکمیل والإتمام‘‘ رکھا۔پھر قاضی بدرالدین بن جماعہ نے ہر دو کو یکجا کر کے اس کا نام’’التبیان‘‘ رکھا ہے۔ التعظیم والمنۃ في تحقیق قول اللّٰہ تعالیٰ: ﴿لَتُؤْمِنُنَّ بِہِ وَلَتَنْصُرُنَّہُ﴾: یہ شیخ تقی الدین علی بن عبدالکافی السبکی الشافعی رحمہ اللہ (المتوفی: ۷۵۶؁ھ) کی تالیف ہے۔ التعلیل في القراء ات السبع: یہ ابو العباس احمد بن محمد الموصلی النحوی رحمہ اللہ کی تالیف ہے۔یہ گیارہ نحوی اخفشوں میں سے پانچواں اخفش ہے۔