کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 69
خلیل نے موجودہ اعراب لگائے اور اعشار وغیرہ حجاج یا مامون عباسی کے دور میں نکلے۔قرآن مجید کی تیس پاروں پر تقسیم بھی حجاج کے زمانے میں ہوئی۔[1] خطِ عربی کی تاریخ: سب سے پہلے عربی سریانی لکھنے والے آدم علیہ السلام ہیں۔انھوں نے اپنی وفات سے تین سو برس پہلے مٹی پرلکھ کر خط پختہ کیا تھا،پھر ادریس علیہ السلام نے اسے ترقی دی۔یہی زیادہ صحیح موقف ہے۔خطِ رمل ادریس علیہ السلام کی ایجاد ہے۔سب سے پہلے جس نے فارسی لکھی،وہ فارس کے بادشاہوں میں سے تیسرا بادشاہ طہورث تھا۔سب سے پہلے یوسف علیہ السلام نے کاغذ بنایا۔سب سے پہلے جس نے عربی خط لکھا،وہ مقتدر باللہ اور قاہر باﷲ کا وزیر ابن مقلہ ہے،چنانچہ اس نے خطِ کوفی چھوڑ کر خطِ نسخ ایجاد کیا۔پھر ابن بواب نے خط کی تعریب اور ابن مقلہ کے طریق کی تہذیب کر کے اس کو بہجت وحسن کا لباس پہنایا،پھر یاقوت مستعصمی خطاط نے خط کی تکمیل و تتمیم کر دی۔پھر شیخ حمداللہ نے خط کو اس قدر عمدہ کیا کہ اب اس پر مزید کسی اضافے کا تصور نہیں کیا جا سکتا۔ خط حسن جمال مرء إن کان لعالم فأحسن الدر من النبات أحلٰی والدر مع البنات أزین[2] قرآن مجید کا دور: سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی حدیث میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر سال جبریل علیہ السلام کو ایک بار قرآن مجید سناتے تھے اور سالِ وفات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ ان(جبریل علیہ السلام)پر
[1] خزینۃ الأسرار (ص: ۱۴) [2] مولفa نے یہ اشعار’’خزینۃ الأسرار‘‘ للنازلي (ص: ۱۵) سے نقل کیے ہیں،لیکن اس میں یہ الفاظ مذکور ہیں : بحسن خط جمال مرء إن کان لعالم فأحسن الدر من البنان أحلیٰ والدر مع البنات أزین جب کہ نازلی نے یہ اشعار’’تفسیر روح البیان‘‘ (۹/ ۶۰) سے نقل کیے ہیں،جس میں یہ الفاظ منقول ہیں : خط حسن جمال مرأی إن کان لعالم فأحسن الدر من النبات أحلیٰ والدر مع البنات أزین