کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 688
تحفۃ الأقران في ما قریٔ بالتثلیث من حروف القرآن: یہ احمد بن یوسف بن مالک رعینی اندلسی رحمہ اللہ (المتوفی: ۷۷۷؁ھ) کی تالیف ہے۔اس کا نمونہ ملاحظہ کیجیے: ’’کالحمد للّٰہ،قریٔ بالرفع علی الابتداء،وبالنصب علی المصدر،وبالکسر علی إِتباع الدال اللام في حرکتھا‘‘ [مثلاً الحمدللہ میں الحمد کو مبتدا ہونے کی بنا پر مرفوع پڑھا گیاہے،مفعول مطلق ہونے کی وجہ سے منسوب بھی پڑھا گیا اور دال کے لام کی حرکت کا اتباع کرنے کی بنا پر مکسور بھی پڑھا گیا ہے] تحقیق البیان في تأویل القرآن: یہ ابو القاسم حسین بن محمد بن مفضل معروف بہ راغب اصبہانی رحمہ اللہ کی تالیف ہے۔امام سیوطی رحمہ اللہ’’طبقات النحاۃ‘‘ میں رقمطراز ہیں : ’’الراغب صاحب المصنفات،کان من أوائل المائۃ الخامسۃ،لہ مفردات القرآن‘‘[1] [کئی کتابوں کے مصنف راغب پانچویں صدی ہجری کے شروع میں ہوئے ہیں،ان کی ایک کتاب’’مفردات القرآن‘‘ ہے] التحبیر في علوم التفسیر: یہ ایک جلد میں امام سیوطی رحمہ اللہ کی تالیف ہے،اس کے ابتدائی الفاظ یہ ہیں :’’أحمد علی أن خصني من نعمہ بالمزید…الخ‘‘ بلقینی رحمہ اللہ نے’’مواقع العلوم‘‘ میں جو کچھ ذکر کیا ہے،سیوطی رحمہ اللہ نے وہ اس کتاب کے ضمن میں جمع کر دیا اور اس کی ایک سو دو (۱۰۲) انواع بنائی ہیں۔پھر وہ اپنی کتاب’’الإتقان‘‘ کی تالیف میں مصروف ہو گئے اور اس کتاب’’التحبیر في علوم التفسیر‘‘ کو بھی اس میں درج کر دیا۔ التذکار في القراء ات العشر: یہ ابو الفتح عبدالواحد بن حسین بن شیطا بغدادی رحمہ اللہ (المتوفی: ۴۴۵؁ھ) کی تالیف ہے،اس میں تقریباً ایک سو طریق سے روایت ذکر کی گئی ہے۔ تذکرۃ ابن غلبون في القراء ات الثمان: یہ ابو الحسن طاہر بن عبدالمنعم الحلبی نزیل مصر رحمہ اللہ (المتوفی: ۳۹۹؁ھ) کی تالیف ہے۔
[1] کشف الظنون (۱/ ۳۵۸)