کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 686
التبیان في أقسام القرآن: یہ شمس الدین محمد بن ابی بکر بن قیم الجوزیہ دمشقی رحمہ اللہ (المتوفی: ۷۵۱؁ھ) کی تالیف ہے۔یہ ایک جلد میں ہے،اس میں قسم سے متعلق وارد شدہ آیات کو جمع کر کے ان پر کلام کیا گیا ہے،اس کا آغاز اس طرح ہوتا ہے:’’الحمد للّٰہ رب العالمین…الخ‘‘ التبیان في مسائل القرآن: یہ ابو الخیر احمد بن اسماعیل طالقانی رحمہ اللہ (المتوفی: ۵۹۰؁ھ) کی تالیف ہے۔امام سبکی رحمہ اللہ نے کہا ہے: ’’ھو جزء لطیف في الرد علی الحلولیۃ والجہمیۃ القائلین بخلق القرآن‘‘ [خلقِ قرآن کے قائلین حلولیہ اور جہمیہ کے رد میں یہ ایک شہ پارہ ہے] التبیان في متشابہ القرآن: سورتوں کی ترتیب پر یہ ایک مختصر تفسیر ہے،اس کے ابتدائی الفاظ یہ ہیں :’’الحمد للّٰہ الذي جعل الحمد لکتابہ…الخ‘‘ اس کتاب میں ہر وہ آیت جو ایک دوسری کے مشابہ ہے،اس کو سورت کے تعین کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے۔ تبیین معادن المعاني لمن إلی تبیینھا دعاني: یہ معانی القرآن پر ایک مختصر تفسیر ہے،جو ایک مقدمے،چند مقاصد اور ایک خاتمے پر مشتمل ہے،اس کے ابتدائی الفاظ یوں ہیں :’’الحمد للّٰہ مبشر من صدق بالحسنیٰ…الخ‘‘ تجرید التفسیر من صحیح البخاري علیٰ ترتیب السور: یہ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ (المتوفی: ۸۵۲؁ھ) کی تالیف ہے۔ علم التجوید: یہ وہ علم ہے جو مخارجِ حروف اور ان کی صفات اور ترتیلِ نظم مبین کو ان کا حق دینے کے لحاظ سے تلاوتِ قرآنِ عظیم کی تحسین پر بحث کرتا ہے۔اس کے حق یہ ہیں : وصل،وقف،مد،قصر،ادغام،اظہار،اخفاء،امالہ،تحقیق،تفخیم،ترقیق،تشدید،تخفیف،قلب اور تسہیل وغیرہ۔اس علم کا موضوع،غرض وغایت اور نفع ظاہر و باہر ہے۔یہ علم فنونِ قراء ت کا نتیجہ اور ان کا ثمرہ ہے۔یہ علم اس لحاظ سے موسیقی کی طرح ہے کہ اس میں صرف علم کافی نہیں ہوتا،بلکہ یہ ایک ایسے ملکے سے عبارت ہے،جو اس فن کے اساتذہ کی زبان سے سن کر فوراً اس کو یاد کرنے کی مشق سے حاصل ہوتا ہے۔اسی لیے ابو الخیر رحمہ اللہ